(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اچار اسرائیلی خاتون فوجیوں کو رہا کر دیا، جنہیں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے، غزہ شہر میں فلسطین اسکوائر پر بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کیا۔ یہ صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ غزہ جند بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت کی جانے والی دوسری کھیپ تھی جو جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے کا حصہ تھی۔ اس کے ساتھ ہی فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے 200 افراد کی فہرست بھی تیار کی جا رہی ہے۔
القسام بریگیڈ کے فوجی وردی میں ملبوس اہلکاروں نے اسیر اسرائیلی خاتون فوجیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ ان فوجیوں کی موجودگی میں مزاحمت کے عناصر اس اسٹیج پر موجود تھے جہاں اسیران کی رہائی کے معاہدے پر ایک نمائندے نے دستخط کیے، ایک طرف سے القسام بریگیڈ کا اور دوسری طرف ریڈ کراس کا نمائندہ دستخط کی تقریب میں شامل تھا۔ایک ویڈیو میں اس موقع پر ریڈ کراس کے نمائندے کو اسیر اسرائیلی فوجیوں کی دستاویزات وصول کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
اس موقع پر ایک اسرائیلی میڈیا نے اسیر فوجیوں کی صحت کی حالت کے بارے میں بتایا کہ ان کی صحت بہترین ہے، "انہیں فوری طور پر سوروکا اور برزیلاہی اسپتالوں میں منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، انہیں بلینسن (اسیران کا استقبال کرنے کی جگہ) منتقل کیا جائے گا۔”
اس سے قبل، غزہ شہر کے فلسطین اسکوائر میں کتائب القسام اور القدس بریگیڈ کے بہت سے جنگجو تیار تھے تاکہ ان اسیر اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ریڈ کراس کی گاڑیاں بھی اس اسکوائر پر پہنچ چکی تھیں تاکہ ان فوجیوں کو وصول کیا جا سکے۔
رہائی پانے والی 4 اسرائیلی فوجیوں کے نام کارینا ارئیف، دانییل گلبوع، نعمت لِوی اور لِری ایلباغ تھے، جیسا کہ کتائب القسام نے گزشتہ جمعہ کو اپنی فہرست میں شامل کیا تھا۔
اس کے جواب میں، اسرائیلی فوج نے اس بات کا اعلان کیا کہ اسیر فوجیوں کی وصولی کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور ہیلی کاپٹر ان کی منتقلی کے لیے تیار ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے اسیر فوجیوں کی صحت کے بارے میں رپورٹ کیا کہ وہ اچھے حالت میں ہیں اور انہیں اسپتال منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔