(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ، شیخ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ قطر اور امریکہ کی مشترکہ کوششوں سے حماس اور اسرائیل کے درمیان مستقل فائر بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: "قطر اور امریکہ اس بات پر خوش ہیں کہ دونوں فریقوں کے درمیان فائر بندی کے معاہدے کے لیے مذاکرات کامیاب ہوئے ہیں۔”شیخ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے مزید کہا کہ دونوں فریقوں نے معاہدے پر رضا مندی ظاہر کی ہے اور اس کی عملی طور پر شروعات اتوار سے ہوگی۔ "اس معاہدے کی پہلی مرحلے میں امدادی سامان کی فراہمی اور مریضوں کی منتقلی شامل ہے،”
انہوں نے بتایا معاہدے کے مطابق حماس 33 قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی رہائی کرے گا۔ قطر کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معاہدہ محض آغاز ہے اور دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عمل کو جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ قطر، مصر اور امریکہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ معاہدے پر عمل درآمد ہو۔قطر کے وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ قطر غزہ کے لوگوں کی مدد کرنا جاری رکھے گا اور امید ظاہر کی کہ یہ آخری جنگ ثابت ہو گی۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات سامنے آ گئیں ہیں، جو تین مراحل میں عمل درآمد کے تحت جاری ہوگا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان اس معاہدے کو قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں ترتیب دیا گیا ہے۔اسرائیل نے "نیٹزاریم” اور "فلاڈیلفیا” کے محور سے انخلا کی رضامندی ظاہر کی ہے۔
انخلاء تین مراحل میں ہوگا، جس میں پہلے مرحلے میں مخصوص علاقوں سے دستبرداری اور دوسرے مرحلے میں دیگر علاقوں سے انخلا شامل ہے۔حماس نے معاہدے میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جبکہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود لڑائی میں واپس آنے کا اختیار برقرار رکھنے پر زور دیا۔پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہوگی جن میں بچے، خواتین، زخمی اور بیمار افراد شامل ہیں۔
پہلے دن تین قیدیوں کی رہائی کی جائے گی اور ہر سات دن بعد مزید قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی غزہ سے 1,000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی کی جائے گی، جن میں عمر قید کی سزا پانے والے 100 فلسطینی قیدی شامل ہیں۔تبادلے کے عمل میں ہر اسرائیلی فوجی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی، اور ہر اسرائیلی شہری کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ، اسرائیلی افواج "نیٹزاریم” کے محور سے پیچھے ہٹیں گی اور بے گھر فلسطینیوں کو غزہ کے جنوبی حصوں میں واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔ جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں ایندھن، رسد کا سامان اور رہائشی خیمے فراہم کیے جائیں گے۔ یومیہ 600 ٹرک امدادی سامان بھیجا جائے گا۔دوسرے مرحلے میں باقی ماندہ اختلافات پر بات چیت کی جائے گی، اور قیدیوں کی رہائی کے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ تیسرے مرحلے میں طویل مدتی انتظامات پر بات چیت ہوگی، جن میں غزہ میں متبادل حکومت کی بحالی شامل ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے کمیونٹی سپورٹ کمیٹی میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے، لیکن مصر نے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ مشاورت شروع کر دی ہے۔یہ معاہدہ غزہ میں ایک امید کی کرن ہے، جس سے علاقے میں انسانی بحران میں کمی اور مستقل امن کے قیام کی امید پیدا ہوئی ہے۔