(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) قطر، مصر اور امریکی ثالثی کے نتیجے میں غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ قریب آ چکا ہے اور فلسطین میں حماس اور اسرائیلی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ اس معاہدے پر آج رات یا کل دستخط ہو جائیں گے جبکہ صیہونی وزیراعظم تاحال معاہدے کو سبوتاژکرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے غزہ میں لیڈر محمد سنوار نے بھی اس معاہدے کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ یروشلم میں حکام نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ اس معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد فوری طور پر مشترکہ اعلامیہ جاری ہونے کی توقع ہے۔
اس معاہدے کے بعد اگر اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ اور پھر مکمل کابینہ اس معاہدے کو آج بدھ کی شام یا کل منظور کر لیتی ہے، تو صیہونی ریاست کے قانون کے مطابق اس معاہدے کے خلاف سپریم کورٹ میں کسی ممکنہ اپیل کے لیے 24 سے 48 گھنٹے کا وقفہ دیا جائے گا، اور اس کے بعد معاہدے پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔ اس کے تحت پہلے مرحلے میں یرغمالیوں کی رہائی اتوار کے روز تک متوقع ہے۔
تاہم، اس معاملے پر تمام تر پیش رفت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ تاحال حماس کا جواب موصول نہیں ہوا، جس سے اس معاہدے پر عملدرآمد میں پیچیدگیاں آ سکتی ہیں۔ قطری ثالثوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے حماس کا جواب صیہونی مذاکراتی ٹیم کو فراہم کر دیا ہے۔
اس دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت میں مزید شدت آئی ہے۔ قابض افواج نے جان بوجھ کر بے گھر فلسطینیوں کے اجتماعات اور متعدد علاقوں پر اپنے فضائی حملوں میں اضافہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کا نقصان اور جانی و مالی تباہی بڑھ گئی ہے۔ وزارت صحت کے مطابق، اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 46,707 فلسطینی شہید اور 110,265 زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 15,000 سے زائد فلسطینی اب تک لاپتہ ہیں۔
اس جنگ میں اب تک 17,000 سے زائد بچے اور 13,000 سے زائد خواتین شہید ہو چکی ہیں، جبکہ 200 سے زائد فلسطینی صحافی بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ اس کے باوجود، قطر اور دیگر عالمی ثالثوں کی کوششوں سے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ قریب آ چکا ہے، جس سے علاقے میں کچھ سکون اور امن کی امید کی جا رہی ہے۔