(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) صیہونی ریاست کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے گزشتہ روز تل ابیب میں غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے خلاف جمع ہونے والے مظاہرین کے منعقدہ اجتماع میں شرکت کی اور حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا”یہ معاہدہ درست ہے، مجھے امید ہے کہ اس بار قومی مفاد سیاسی فائدے پر غالب آئے گا۔”
مورن سٹیلا یانائی نے کہا: "میں نے وہ تباہی دیکھی، یہ ناقابل قبول ہے کہ کوئی بھی وہاں رہنے دیا جائے۔”
الی بیباس: "یہ کیسے ممکن ہے کہ میرا پوتا دو سال کی سالگرہ جہنم میں گزارے؟”
ہزاروں افراد نے منگل کی شام تل ابیب کے قیدیوں کے اسکوائر پر جمع ہو کر قیدیوں کی رہائی کے لیے جاری معاہدے کی خبروں پر اپنی پریشانی اور امید کا اظہار کیا۔
اس موقع پر سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا "غزہ ہونے والا جنگ بندی کا یہ معاہدہ درست ہے، اسے انجام دینا ضروری ہے۔ میں حکومت کے اس فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ یہ ایک درست اور قابل جواز جنگی مقصد ہے، اور یہ اسرائیلی فوج کی روح اور یہودی ورثے کا حصہ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ:”بین گویر اور سموتریچ جیسے افراد کے اقدامات پر مجھے بطور ایک شہری شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ یہ اقدامات نہ یہودی ہیں اور نہ انسانی۔”
گیلنٹ نے صیہونی وزیرِاعظم پر زور دیا کہ وہ اس تاریخی موقع پر ملک کے بنیادی اصولوں کو دوبارہ تعمیر کریں، جو کہ انسانیت، اتحاد، اور زندگی کی تقدیس پر مبنی ہیں۔