(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اخبار "ٹائمز آف اسرائیل” نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ قطر میں جس اسیران کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدے کا مسودہ تیار ہو رہا ہے، اس کے تحت "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل” کو غزہ میں حماس کے پاس قید خواتین فوجیوں کے آزاد کرنے کے بدلے بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔
اخبار نے اس معاہدے کی تفصیلات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل” 50 فلسطینی اسیران کو آزاد کرے گی جن میں سے 30 ایسے ہیں جو عمر بھر کی سزائے قید بھگت رہے ہیں، اور اس کے بدلے میں ہر ایک اسرائیلی خواتین فوجیوں کو آزاد کیا جائے گا جو غزہ میں قید ہے۔
اسرائیلی اخبار نے مزید بتایا کہ یہ معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہوگا جس کا آغاز 33 اسرائیلی اسیران کی چھ ہفتوں کے دوران مرحلہ وار آزادی سے ہوگا، جن میں خواتین، بچے، بزرگ اور زخمی شہری شامل ہیں، اور اس کے بدلے میں "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل” میں قید ہزاروں فلسطینی خواتین اور بچوں کو آزاد کیا جائے گا۔
اسرائیلی اخبار نے بتایا کہ ان 33 اسیران میں پانچ اسرائیلی خواتین شامل ہوں گی، جنہیں ہر ایک کے بدلے 50 فلسطینی اسیران کی رہائی عمل میں آئے گی، جن میں 30 ایسے فلسطینی شامل ہوں گے جنہوں نے سزائے موت کی عمر بھر کی سزا پائی ہے۔
اس ابتدائی مرحلے کے دوران جو 42 دنوں تک جاری رہے گا، اسرائیلی فوجی آبادکاری والے علاقوں سے انخلا کریں گے، اور فلسطینیوں کو شمالی غزہ میں اپنے گھروں کی واپسی کی اجازت دی جائے گی۔ اس دوران انسانی امداد میں اضافہ کیا جائے گا، اور روزانہ تقریبا 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے۔
آج قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الأنصاری نے کہا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
ایجنسی "رائٹرز” نے بھی تصدیق کی ہے کہ دوحہ میں مذاکرات کار آج منگل کو جنگ کے خاتمے کے معاہدے کی آخری تفصیلات طے کرنے کے لیے ملاقات کر رہے ہیں، جبکہ ایک فلسطینی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو معاہدہ آج مکمل ہو جائے گا۔