(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ 7 اکتوبر) 2023 کو، حماس کی عسکری شاخ نے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی ریاست کے سنگین جرائم کے خلاف "طوفان الاقصیٰ” آپریشن کا اعلان کیا، جس کے تحت فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کے قریب اسرائیلی بستیوں اور فوجی اہداف پر حملے کیے۔ اس حملے میں کئی اسرائیلی فوجی اور شہری اسیر ہوئے۔ اس کے جواب میں، "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل” نے غزہ پر ایک بڑی فوجی کارروائی کا آغاز کیا، جسے "جواب” کا نام دیا۔
اس کارروائی کے دوران اسرائیل نے غزہ پر بلا امتیاز وحشیانہ بمباری کی، جس کے نتیجے میں ہزار بچوں اور عورتوں سمیت فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے۔ اس حملے کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ یہ فلسطینیوں کے لیے ایک نئی تباہی کا سبب بنا۔ اسرائیل کا یہ حملہ غیر قانونی قرار دیا گیا ہے کیونکہ عالمی برادری نے اس کے ذریعے بے گناہ فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔
"غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل” کی اس کارروائی کے نتیجے میں علاقے میں انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے، اور دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ اس حملے میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی تنظیموں نے اسرائیل کے اقدامات کو عالمی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی کو آج پندرہ ماہ سے زیادہ دن گزر چکے ہیں صیہونی دشمن نے اس دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور اس دوران 16 ہزار سے زائد بچوں اور 13 ہزار سے زائد خواتین سمیت اب تک 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہیں ۔