(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی سے اس وقت غزہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی دہشتگردی کو روکنے کیلئے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اس دوران حماس نے غیر معمولی لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔
صیہونی ریاست کی دہشتگردی کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے گذشتہ روز غیر ملکی خبر ایجنسی کو بتایا کہ حماس نے صیہونی دشمن کی طرف سے پیش کردہ 34 یرغمالیوں کی فہرست پر اتفاق کر لیا ہے، تاکہ ان کا تبادلہ فلسطینی قیدیوں کے بدلے ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے حصے کے طور پر کیا جا سکے۔ تاہم، حماس نے اس معاہدے کو غزہ سے اسرائیلی انخلا اور مستقل جنگ بندی کے معاہدے سے مشروط کیا ہے۔
اسرائیلی مذاکراتی وفد کے ذرائع نے بتایا کہ غزہ معاہدے کے تمام بقایا نکات پر بات چیت مکمل ہو چکی ہے، اور اب سیاسی سطح پر فیصلے کا انتظار ہے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق، یہ معاہدہ عبوری نوعیت کا ہو گا اور تقریباً دو سے تین ماہ تک جاری رہنے کی توقع ہے۔ معاہدے میں حماس کے رہنماؤں کو اندرون اور بیرون ملک نشانہ بنانے سے استثنیٰ دینے کی شرط رکھی گئی ہے، جس کے بدلے وہ غزہ کی پٹی چھوڑ دیں گے اور اقتدار ایک آزاد فلسطینی ادارے کے حوالے کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی ذرائع نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی افواج کو تعینات کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ جنوبی لبنان میں یونیفِل کی موجودگی ہے، اور امریکہ اس معاہدے کی تمام شقوں کے نفاذ کی سرپرستی کرے گا۔ اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے قریب پہنچنے کی اطلاعات ہیں، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دونوں فریق حتمی معاہدہ کے کتنے قریب ہیں۔ اس دوران، اسرائیلی حملوں میں غزہ میں کم از کم 9 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں اور اس ہفتے کے آخر تک ہلاکتوں کی تعداد 97 تک پہنچ چکی ہے۔