(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاستی دہشتگردی کے باعث مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ کی آبادی 2024 کے آخر تک 6 فیصد تک کم ہوگئی، جو کہ اس علاقے میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کی جنگ کا ایک سنگین نتیجہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 45,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 98 فیصد غزہ کی پٹی میں شہید ہوئے ہیں۔ یہ جنگ گزشتہ 14 ماہ سے جاری ہے اور اس کے نتیجے میں ہزاروں جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جبکہ لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔
شماریات کے مطابق، اس عرصے میں 100,000 سے زیادہ فلسطینیوں نے غزہ کی پٹی سے نقل مکانی کی ہے اور اب وہ پناہ گزین بن چکے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کی آبادی میں تقریباً 160,000 فلسطینیوں کی کمی واقع ہو چکی ہے، اور اب یہ تعداد 2.1 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ اس کمی میں اہم حصہ 18 سال سے کم عمر بچوں کا ہے، جن کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہے، جو غزہ کی پٹی کی مجموعی آبادی کا 47 فیصد بنتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، غزہ کی پٹی میں اس وقت کی جانے والی قتل و غارتگری اور تباہی نے فلسطینی بچوں، خواتین اور دیگر شہریوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور یہ علاقے میں عالمی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا باعث بن رہا ہے۔ غزہ کی پٹی کی موجودہ صورتحال فلسطینی عوام کی زندگیوں میں شدید بربادی کا سبب بنی ہوئی ہے، اور بین الاقوامی برادری کو اس بحران پر فوری طور پر ردعمل ظاہر کرنا ضروری ہے۔