(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی وزارت تعلیم نے اطلاع دی ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے حملوں کے دوران، غزہ میں 12,943 طلبہ شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 21,681 زخمی ہوئے ہیں۔ مغربی کنارے میں بھی 120 طلبہ شہید، 655 زخمی، اور 548 گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ وزارت کے مطابق، غزہ میں 630 اساتذہ اور انتظامی عملے کے افراد شہید، اور 3,865 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ مغربی کنارے میں 158 اساتذہ اور انتظامی عملے کو گرفتار کیا گیا ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی بلا امتیاز وحشیانہ بمباری نے غزہ میں 425 تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچایا، جن میں اسکول، یونیورسٹیاں، اور وزارت سے متعلق عمارات شامل ہیں، جبکہ 65 اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (اونروا) کی تعلیمی عمارتیں بھی تباہ ہوئیں۔ 77 اسکول مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے، اور 109 اسکولوں اور 7 یونیورسٹیوں پر مغربی کنارے میں حملے کیے گئے۔
غزہ میں 6 یونیورسٹیاں یا تو مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ کر دی گئیں، جن میں اسلامی یونیورسٹی، جامعہ الاسراء، جامعہ الرباط، جامعہ الازہر، جامعہ الاقصیٰ، اور جامعہ القدس المفتوحہ شامل ہیں۔
ان حملوں کے نتیجے میں غزہ کے 788,000 سے زیادہ طلبہ اپنے تعلیمی اداروں سے محروم ہو چکے ہیں، جبکہ بیشتر طلبہ ذہنی دباؤ اور صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔ جنگ کے باعث، 600,000 طلبہ ستمبر 2023 میں اسکول واپس نہیں جا سکے اور کئی طلبہ زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے مزدوری یا چھوٹے موٹے کام کرنے پر مجبور ہیں۔
اونروا نے اطلاع دی ہے کہ 600,000 سے زائد بچے نفسیاتی صدمات سے دوچار ہیں، اور ان کے اسکول مہاجرین کے لیے غیر موزوں پناہ گاہوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔