(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی ماہ تک اسرائیل نے قیدیوں کے بارے میں ان کے اہلخانہ کو معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا جبکہ ریڈ کراس کے نمائندوں کو حراستی مراکز کے دورے کی اجازت بھی معطل رکھی۔
مئی 2024 میں "مرکز دفاع عن الفرد” کی درخواست پر اسرائیل نے ایک ای میل ایڈریس فراہم کیا، جس کے ذریعے قیدیوں سے وکیل کے ذریعے ملاقات کی درخواست کی جا سکتی ہے، لیکن یہ ملاقات گرفتاری کے 45 دن بعد ممکن ہوتی ہے۔ مئی سے اکتوبر کے دوران 901 درخواستیں جمع کروائی گئیں، جن میں سے 501 کا جواب قیدیوں کے مقام کے بارے میں دیا گیا، جبکہ 400 درخواستوں پر یہ جواب دیا گیا کہ قیدیوں کی کوئی معلومات دستیاب نہیں۔
عبرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کچھ معاملات میں قیدی اسرائیلی فوج کی حراست میں نہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا، لیکن جنگی حالات کے باعث ان کا اپنے اہل خانہ سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ تاہم، ایسے 27 معاملات میں قیدیوں کے اہل خانہ نے شواہد فراہم کیے کہ وہ اسرائیلی حراست میں ہیں یا ان کی گمشدگی کے حالات گرفتاری کے دوران پیش آئے۔
ایک واقعے میں مئی 2024 میں گرفتار کیے گئے ایک فلسطینی شہری کی عائلت کو بتایا گیا کہ وہ گرفتار نہیں ہے، لیکن دو ماہ بعد رہائی کے بعد اس شخص نے انکشاف کیا کہ وہ اسرائیلی فوج کی حراست میں تھا اور اسے مختلف مقامات پر منتقل کیا گیا۔
"مرکز دفاع عن الفرد” کی ڈائریکٹر جیسیکا مونٹیل نے ان سنگین خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج اور جیل انتظامیہ قیدیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے سے انکار کرتی ہیں اور اکثر ان کے ساتھ اپنے تعامل کو دستاویزی شکل نہیں دیتیں۔ انہوں نے کہا: "عدالت عظمیٰ نے ان معاملات کی جانچ پڑتال سے انکار کیا ہے، اور وہ فوج اور جیل انتظامیہ کے ہر بیان کو بلا چوں چرا قبول کرتی ہے، جس سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔” انہوں نے خبردار کیا کہ اس بے ضابطگی کے باعث قیدیوں کی گمشدگی اور دیگر غیر انسانی رویے بڑھ رہے ہیں۔