( روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادادہ) صیہونی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے غاصب صیہونی دشمن ریاست کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کم از کم سات دن کی جنگ بندی کی جائے، تاکہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کے دوران ایک پائیدار معاہدہ طے پایا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مزاحمتی تحریک کم از کم ایک ہفتے تک لڑائی کے بغیر زندہ یرغمالیوں کی فہرست تیار کرنے کے قابل نہیں، تاہم انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ یہ معاہدہ بہت جلد ممکن ہو سکتا ہے۔ حماس کے عہدیداروں نے حزب اللہ کے وابستہ اخبار الاخبار کو بتایا کہ دوحہ میں جاری مذاکرات میں زیادہ تر مسائل حل ہو چکے ہیں، لیکن ابھی دو اہم اختلافات باقی ہیں۔
مذاکرات میں اسرائیل اور حماس کے درمیان اختلافات
حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں سب سے بڑا اختلاف اسرائیل کا یہ اصرار ہے کہ فوجیوں، بشمول زخمیوں، کو انسانی بنیادوں پر رہائی کے معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں ترجیح دی جائے۔ حماس نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے اور اسے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے فریم ورک سے متصادم قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ، حماس نے اپنی طرف سے بھی یہ بات واضح کی ہے کہ اس معاہدے میں فوجیوں کی رہائی کی پیشگی شرائط پر اتفاق نہیں کیا جا سکتا۔