(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی فوج فلسطینی مردوں کو حراست میں لیکر خواتین کو الگ کردیتے ہیں اور ان کی پناہ گاہوں کو جلا دیتی ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے قابض اسرائیلی حکام پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف سنگین جنگی جرائم کا مرتکب ہورہی ہے اور "غیر محفوظ” انخلاء کر رہی ہے۔
عالمی ادارے نے شمالی غزہ میں شہریوں کی جبری بے دخلی کو "سفاکانہ اور غیر قانونی اور شہریوں کے خلاف مزید جرائم کی راہ ہموار کرنے” کے مترادف قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج شمالی غزہ میں فلسطینیوں کو ایسی جگہیں چھوڑنے کا حکم دیتی ہیں، جن میں اسکول بھی شامل ہیں جو پناہ گاہوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ مردوں کو حراست میں لیتے ہیں اور پھر ان پناہ گاہوں کو جلا دیتے ہیں، حملہ کرتے ہیں یا فوج کے ذریعے پر ان پر قبضہ کرتے ہیں۔
اسرائیلی فورسز پر حالیہ دنوں میں ان پناہ گاہوں میں بچوں سمیت شہریوں کا قتل عام الزام لگایا۔مسلسل 53 ویں دن شمالی غزہ کی پٹی شدید محاصرے کی زد میں ہے اور فضائی اور توپ خانے کی بمباری کے تحت جبری انخلاء کے ساتھ ساتھ ایک منظم قحط بھوک اور نسلی صفائی کا عمل جاری ہے، کیونکہ قابض حکام انسانی اور طبی امداد کی آمد کو روک رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ یا کہ شمالی غزہ پر "تجدید” اسرائیلی جارحیت لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کر رہی ہے "اور انہیں خطرے میں ڈال رہی ہے”۔