(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) شمالی غزہ کے واحد جزوی طور پر فعال اسپتال کمال عدوان سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے اپنے بیٹے کی شہادت اورغزہ میں نہتے فلسطینیوں کے بے رحمی کے ساتھ جاری نسل کشی پر گہرے رنج وغم اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔
ساتھی طبی عملے کے جبری اغواء کے بعد اکیلے رہ جانے والے ڈاکٹرابو صفیہ جذباتی انداز میں اپنے بیٹے کی شہادت کے بارے میں کرتے ہوئے رو دیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دل شکستہ ہیں۔ ہم بہت زیادہ تکلیف اور صدمے سے دوچار ہیں۔
اسرائیل ہم سے ہمارے بچے چھین رہا ہے۔ ہم دکھی دل کے ساتھ عالم انسانیت سے مدد کی فریادتیں کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شمالی غزہ میں میرا بیٹا اسرائیلی بمباری میں شہید ہوا۔ اس کا کوئی قصور نہیں۔ اس کی شہادت کے بعد ہمیں ان کی لاش کو دفن کرنے میں بھی مشکلات سے گذرے کیونکہ ہمارے پاس شہید کی تجہیز وتکفین کے لیے نہ تو وقت تھا اور نہ ہی جگہ تھی، یہ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حسام ابو صفیہ جذباتی اندازی میں رو پڑے۔
انہوں نے گہرے رنج اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شمالی غزہ میں بہت زیادہ دردناک واقعات پیش آ رہے ہیں۔ ہماری طرح بہت سے والدین اپنے بچوں سے محروم ہوگئے ہیں۔کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی فوج نے ان کے بیٹے کو اس لیے مارا کہ وہ انسانیت کا پیغام دے رہا تھا۔ انہوں نے اپنے بیٹے کو اسپتال کی دیوار کے ساتھ دفن کیا کیونکہ اسے قبرستان میں لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے الجزیرہ مبشر کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ "ہم نے اس ہسپتال میں سب کچھ کھو دیا۔ یہاں تک کہ ہمارے بچوں نے ہسپتال کے لیے ہمارے دلوں کو جلایا اور ہمارے بچوں کو ہماری آنکھوں کے سامنے مار ڈالا کیونکہ ہم ایک انسانی پیغام لے کر جاتے ہیں۔
ہم انہیں اپنے ساتھ اپنے ہاتھوں سے دفن کرتے ہیں”۔جمعہ کے روز غزہ میں وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ قابض فوج نے بیت لاہیہ کے کمال عدوان ہسپتال پر دھاوا بول کر سینکڑوں بیمار اور زخمی افراد اور 44 طبی عملے کو گرفتار کر لیا جبکہ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ اس کا اس اسپتال سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔