(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غاصب صہیونی فوج کی جانب سے غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی شہادت کا باضابطہ اعلان کردیا گیا ہے، اسرائیلی بیانیہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ شخص، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ اپنے تحفظ کے لئے اسرائیلی قیدیوں سے گھری ہوئی سرنگوں میں موجود ہے لیکن وہ زمین کی سطح پر مجاہدین کے ہمراہ پہلی صف میں موجود تھاتھا، اسرائیلی ٹینک کے گولے کا نشانہ بننے کے بعد بھی اس نے اپنی آخری سانس تک قابض فوجیوں کے خلاف مزاحمت جاری رکھی۔
صیہونی فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسرائیلی فوج کو یحییٰ السنوار کی موجودگی کا علم نہیں تھا، صیہونی فوج کے ساتھ مزاحمت کاروں کے ایک گروپ کی جھڑپ ہوئی جس کے بعد زخمی شخص کا پیچھا کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ جب فوجی ڈرون نے حماس سربراہ کو ریکارڈ کرنا چاہا تو انھوں نے ڈرون پر حملہ کرنے کی کوشش کی باوجود اس کے ان کا دایاں ہاتھ کٹ چکا تھا۔
عبرانی میڈیا کے مطابق یہ معاملہ اتفاقاً اس وقت پیش آیا جب فوجیوں نے عمارت میں مسلح افراد کو دیکھا اور پھر فائرنگ شروع کردی۔ تاہم، چینل 13 نے نامعلوم سیکیورٹی حکام کے حوالے سے کہا کہ "فورسز اتفاق سے علاقے میں نہیں تھیں،” اس حقیقت کے باوجود کہ سنوار کو وہاں جانا نہیں تھا، کیونکہ اسرائیل کی داخلی سلامتی کی خفیہ ایجنسی شاباک نے حال ہی میں اس کی شناخت "ایک ایسی جگہ کے طور پر کی ہے جہاں حماس کے سینئر اہلکار چھپے ہوئے ہیں۔ ”
صیہونی ریاست کے معروف اخبار Haaretz نے بتایا کہ بدھ کے روز، ایک فوجی نے "تقریباً پانچ گھنٹے بعد ایک مشکوک شخص کو عمارت سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا مکانات، تو فورس نے ان پر گولی چلائی، اور انہوں نے جوابی فائرنگ کی۔” فوج کی طرف سے کی گئی ابتدائی تحقیقات کے مطابق اور اخبار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان میں سے تین فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہوئے اور منتشر ہو گئے، دو ایک عمارت میں اور السنوار دوسری عمارت میں موجود تھے۔
ایک ٹینک اور دیگر فورسز جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ السنوار عمارت کی دوسری منزل تک گئے جہاں وہ زخمی حالت میں خود کو بہتر کرنے کی کوشش کی اس دوران ایک ٹینک نے عمارت پر گولہ فائر کیا۔ السنوار ٹینک کی آگ کی زد میں آ کر مزید زخمی ہوئے۔ فوجی عمارت میں داخل ہوئے، اس دوران یحییٰ السنوار نے ان پر دو دستی بم پھینکے، جو سیڑھیوں سے نیچے گرے، فوج نے معاملے کی درست تفصیلات کے لئے ڈرون بھیجے۔ ڈرون نے ایک نقاب پوش شخص کو زخمی ہاتھ سے دیکھا اسی لمحے ٹینک نے ان پر ایک اور گولہ فائر کیا جس سے بظاہر وہ شہید ہوئے۔ اسی دوران عمارت میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس سے دیگر دو جنگجو فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں بسلہ بریگیڈ کی 450ویں بٹالین کا ایک سپاہی شدید زخمی ہوگیا۔