(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )سات اکتوبر 2023ء کو غزہ پر صیہونی ریاست کی نسل کشی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے غاصب صیہونی فوج نے غزہ سے ہزاروں شہریوں کو گرفتار کیا ہےجس میں سے بعض کو رہا کیا گیا جبکہ ہزاروں تاحال لاپتہ ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات رکھنے والے کمیٹی پرزنرزکلب کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ سات اکتوبر کو غاصب صیہونی فوج کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری اور فلسطینیوں کے خلاف منظم نسل کشی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہزاروں گرفتار فلسطینیوں میں سے نو فلسطینی رہا کردئے گئے ۔ ہفتے کی صبح صیہونی حکام نے غزہ سے تعلق رکھنے والے نو قیدیوں کو رہا کر دیا جنہیں ریڈ کراس کےتوسط کرم ابو سالم گزر گاہ سے غزہ واپس لایا گیا اور یورپی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
کلب نے بتایا کہ ان قیدیوں میں سے جن کی شناخت محمد محمود عبدالفتاح عبدالنبی، سہیل سیف الدین السک، خالد حاتم عبد النبی، سامی نبی الصوفی، اور محمد رامی طافش شامل ہیں کو بدترین ذہنی اور جسمانی تشدد کانشانہ بنایا گیا۔
قیدیوں اور سابق قیدیوں کے امور کی اتھارٹی کے سربراہ قدورہ فارس کے مطابق غاصب فوج نے غزہ سے تقریباً 2500 مرد اور خواتین قیدیوں کو سیدی تیمان، عنتوت، عوفر اورالنقب جیلوں میں قید رکھا ہے۔قابض حکام ان قیدیوں کو "غیر قانونی جنگجو کے قانون مجریہ 2002ء” کے مطابق نمٹتے ہیں اور ان سے غیر انسانی سلوک کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ پر نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی کی نسل کشی کی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک تقریبا 10 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں جن کے حوالے سے خدشہ ہے کہ وہ تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں یا صیہونی فوج کی قید میں ہین۔