(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ذرائع کا کہنا ہے کہ نیتن یاہوں کی جانب سے جنگ بندی مذاکرات میں رکاوٹ کے بعد وائٹ ہاؤس آنے والے دنوں میں غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک نئی تجویز پیش کرنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لئے دن رات کوششیں کررہا ہے اور چند دنوں میں اس حوالے سے نئی تجاویز فریقین کے درمیان پیش کرے گا، نئی تجویز کا مقصد اختلاف کے اہم نکات کو حل کرنا ہے جس کی وجہ سے امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی تک پہنچنے کی کوشش میں کئی مہینوں سے جاری تعطل کا شکار ہیں۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے بھی کل بدھ کو علیحدہ علیحدہ صحافیوں کو بتایا کہ معاہدے کے ایک بڑے حصے پر اتفاق ہو گیا ہے لیکن مذاکرات کار اب بھی دو بڑی رکاوٹوں کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی انتظامیہ کے اہلکار نے، جس نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کیا، وضاحت کی کہ دو رکاوٹیں اسرائیل کی جانب سے مصر کی سرحد پر فلاڈیلفیا کے محور میں افواج کو رکھنے کا مطالبہ اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں شامل افراد کی شناخت ہیں۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ حماس کی طرف سے اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کے لیے نیا مسودہ اگلے ہفتے یا اس سے پہلے بھی پیش کیا جا سکتا ہے، اور کہا کہ ’’ایسا احساس ہے کہ اگر آپ (نظر ثانی شدہ مسودہ) کے آغاز میں دیکھیں تو حیران نہ ہوں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ غزہ میں چھ قیدیوں کی لاشیں ملنا، جن کے بارے میں اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ قابض افواج کے پہنچنے سے کچھ دیر قبل ہی حماس نے انہیں ہلاک کر دیا تھا، اس سے کی جانے والی کوششیں مزید پیچیدہ ہو گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز، جو امریکہ کے لیے اہم مذاکرات کار ہیں، سینئر امریکی حکام کے ایک چھوٹے گروپ کے سربراہ ہیں جو تجویز کے مسودے پر کام کر رہے ہیں۔ اس گروپ میں وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے رابطہ کار بریٹ میک گرک اور سیکریٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، "مذاکرات کاروں کے درمیان ایک بہت مضبوط احساس ہے کہ غزہ جنگ ختم ہو رہی ہے،”چونکہ بلنکن کا گزشتہ ماہ خطے کا آخری دورہ پیش رفت حاصل کرنے میں ناکام رہا، اس لیے ثالث ورکنگ گروپ کی سطح پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، اور یہ بات چیت اب بھی جاری ہے۔