(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) دو جولائی کوجن نکات پر اتفاق کیا گیا تھا ، انہیں سے بات آگے بڑھنی چاہیے’ نہ کہ نئی نئی تجاویز پیش کر کے اسرائیلی خواہشات کے سامنے جھکتے چلے جایا جائے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ہر ظلم کا مقابلہ کرنے والی فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے صیہو نی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے ہٹ دھرمی اور جنگ جاری رکھنے کے اقدامات اور دوسری جانب فلسطینیوں کی نسل کشی کے جرم میں برابر کے شریک امریکہ کی جانب سے نئی تجاویز متعارف کرانے کی خبروں پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب مذاکرات کے نام پر نئی نئی تجاویز سننے اور جنگ بندی کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جو چل رہا ہے اسے چلنے دیا جائےتاکہ غیر قانونی صیہونی ریاست پر دباؤ ڈالاجائے۔حماس کی طرف سے یہ بیان جمعرات کے روز صیہونی ریاست کی طرف سے مذاکرات میں بار بار کی نئی تجاوزی اور مطالبات آنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی ریاست کو امریکی صدر بائیڈن کے جنگ بندی منصوبے پر لانے کے لیے اب نئی نئی تجاویز نہ دی جائیں بلکہ اس کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جائے۔
واضح رہے کہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو کی جا نب سے مذاکرات میں نئے مطالبات کو شامل کرنے کے بعد امریکہ کی طرف سے ایک نئی جنگ بندی تجویز پیش کرنے کی تیاری جاری ہے۔
حماس کے جاری کردہ بیان میں کہا ‘ نیتن یاہو ایک بار پھر جنگ بندی مذاکرات کا سلسلہ توڑ کر ایسا ماحول چاہتے ہیں کہ اسرائیلی فوج کو اسرائیل اور مصر کے درمیان فلاڈلفیا راہداری سے اپنی فوج نہ نکالنی پڑے۔
اس تناظر میں حماس کے اس بیان میں کہا گیا ہے’ ہم اسرائیل کے جال میں پھنسنے سے بچ جانے کے لیے خبر دار کرتے ہیں، اسرائیل کے سارے حربے اس لیے ہیں کہ وہ ہمارے لوگوں کے خلاف اپنی جنگی جارحیت جاری رکھ سکے۔اس لیے اسرائیلی چالوں کو ناکام بناتے ہوئے جنگ بندی کرنے اور یرغمالیوں کی زندہ رہائی کےلیے حماس نے اپنے پرانے موقف پر ہی زور دیا ہےکہ ‘دو جولائی کوجن نکات پر اتفاق کر لیا گیا تھا ، انہیں سے بات آگے بڑھنی چاہیے’ نہ کہ نئی نئی تجاویز پیش کر کے اسرائیلی خواہشات کے سامنے جھکتے چلے جایا جائے۔