(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اذیت ناک سلوک، وکلا سے ملاقاتوں پرپابندی، کھانے، پینے اور نیند سے محرومی کے علاوہ جان بوجھ کر طبی غفلت، تنہائی اور جبرجیسے جرائم بہت سے قیدیوں کی شہادت کا باعث بنے ہیں۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے صیہونی عقوبت خانوں میں فلسطینی قدیوں کے ساتھ سنگین مظالم اور جیلون میں وبائی امراض پھیلنے کے بعد علاج کی سہولیات فراہم نہیں کئے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صیہونی فوج کی جیلوں بالخصوص ریموند اور نفحہ جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو درپیش تباہ کن حالات کی اس بات کا ثبوت ہے کہ غاصب حکام فلسطینیوں کو سنگین مظالم کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
حماس نے جاری بیان میں کہا کہ فلسطینی قیدیوں کو اپنے وکلاء سے نا ملنے کی اجازت یہ قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کا ایک نیا ہتھکنڈہ ہے اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اذیت ناک سلوک، وکلا سے ملاقاتوں پرپابندی، کھانے، پینے اور نیند سے محرومی کے علاوہ جان بوجھ کر طبی غفلت، تنہائی اور جبرجیسے جرائم بہت سے قیدیوں کی شہادت کا باعث بنے ہیں۔
حماس نے وضاحت کی کہ یہ طرز عمل قابض حکومت کی طرف سے قیدیوں کو پہلے سے سوچے سمجھے قتل کرنے کی ایک منظم پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس پالیسی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ قابض دشمن قیدیوں کے خلاف کیے جانے والے جرائم کا خمیازہ بھگتے گا۔
بیان میں انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے سامنے آنے والے حالات کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور جنگی قیدیوں کے حوالے سے جنیوا کنونشن میں طے شدہ شرائط پر عمل کرائیں۔حماس نے فلسطینی عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ قیدیوں کی حمایت میں تحریک کو تیز کریں۔ مسلسل محاذ آرائی ہی قابض دشمب کو قیدیوں کے خلاف اپنے جرائم اور خلاف ورزیوں کو روکنے کا واحد راستہ ہے۔