(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) یرغمالیوں کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ اسرائیل اپنے قیدیوں کو ایک ایسے وقت میں خود قتل کر رہا ہے جب حماس تبادلے کے معاہدے کے تحت انھیں زندہ رہا کرنے پر تیار ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی نام نہاد فوج نے آج غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں ایک آپریشن کے ذریعے حماس کے زیر حراست چھ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی بازیابی کا اعلان کرتےہوئے اس کو کامیابی قرار دیا ہے جبکہ دوسری جانب یرغمالیوں کے اہلخانہ نے اسرائیلی فوج کے اس کامیاب آپریشن کو ناکامی قرار دیتے نیتن یاہو کو ان کی موت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
یرغمالیوں کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ اسرائیل اپنے قیدیوں کو ایک ایسے وقت میں خود قتل کر رہا ہے جب حماس تبادلے کے معاہدے کے تحت انھیں زندہ رہا کرنے پر تیار ہے۔۔یہ اعلان اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور نیتن یاہو کی جانب سے اپنے موقف اور اپنے حکومت کو بچانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات ہیں جس کا مقصد اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کےلئے ہونے والے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی فوج نے آج منگل کو غزہ میں آپریشن کے دوران حماس تحریک کے زیر حراست چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی کا اعلان کیا ہے ، جس نے اسیران کے اہلخانہ کے غصے کو جنم دیا۔ ‘ خاندان، جنہوں نے بار بار مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹوں کو تبادلے کے معاہدے کے تحت زندہ واپس کیا جائےلیکن صیہونی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی کے باعث یرغمالی ہلاک ہورہےہیں۔
صیہونی فوج نے داخلی سلامتی کی ایجنسی شاباک کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا: "گزشتہ رات کی جانے والی کارروائی میں مغوی افراد بوچاو، الیگزینڈر ڈینٹزگ، ابراہم مونڈر، یورم میٹزگر، اور نداو پوپلول اور ہیم پیری کی لاشیں برآمد کیں ہیں۔
اس آپریشن میں صیہونی فوج کے پیرا ٹروپرز بریگیڈ یحلوم یونٹ اور 98ویں ڈویژن کی قیادت میں 75ویں بٹالین نے جنرل سیکیورٹی سروس شاباک کی فورسز نے حصہ لیا "آپریشن کی کامیابی شن بیٹ، انٹیلی جنس یونٹس اور انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ میں اغوا شدہ افراد کے ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے درست معلومات کی وجہ سے ہوئی، جس کے نتیجے میں خان یونس کے علاقے میں لاشیں تلاش کی گئیں۔”
بیان میں کہا گیا ہے کہ زیر حراست اسرائیلی پہلے سے ہلاک کئے گئے تھے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی ہلاکت آپریشن میں فائرنگ کے تبادلے میں ہوئی ۔