(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) جنگ بندی معاہدے میں 5 مخصوص نکات شامل ہیں جن میں غزہ پر صیہونی جارحیت کو روکنا، غزہ کی پٹی سے انخلاء اور تعمیر نو شامل ہیں۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک’حماس‘ کے رہ نما اسامہ حمدان نے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے مذاکراتی عمل میں ایک بار پھر خلل ڈالنے پر سخت تنقید کرتےہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے پہلےدن ہی امریکی صدر بائیڈن کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز پر اتفاق کیا تھا، لیکن امریکی انتظامیہ نیتن یاہو کو اس پر قائل کرنے میں ناکام رہی ، صیہونی بائیڈن کے بیانیے میں شامل مسائل سے پیچھے ہٹ گئے اور جنگ بندی میں پیش رفت نہیں ہونے دی۔
حمدان نے کہا کہ ایک تازہ ترین تجویز کی منظوری کے بارے میں نیتن یاہو کی بات کا مطلب یہ ہے کہ امریکی انتظامیہ انہیں معاہدے پر قائل کرنے میں ناکام رہی۔ امریکی فریق نسل کشی کو جاری رکھنے کے لیے صرف وقت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بائیڈن کی پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا اور امریکی انتظامیہ نیتن یاہو کو اس پر قائل کرنے میں ناکام رہی۔ یہ امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ نیتن یاھو جو جنگ بندی کی تجاویز میں رکاوٹ ہےپر دباؤ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم صرف صدر بائیڈن کی تجویز پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں جس پر ہم نے اتفاق کیا ہے۔ ہمیں درست اپ ڈیٹ کردہ تجویز کا علم نہیں ہے، لیکن دوحہ آنے والے اسرائیلی وفد نے ایسی شرائط پیش کیں جو اس سے متصادم ہیں۔حمدان نے کہا کہ معاہدے میں 5 مخصوص نکات شامل ہیں جن میں جارحیت کو روکنا، غزہ کی پٹی سے انخلاء اور تعمیر نو شامل ہیں۔