(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اگرچہ اسرائیل نے ہنیہ کے قتل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ایرانی وزیر نے الزام لگایا کہ اسرائیل غزہ سے کشیدگی، جنگ اور بحران کو باقی خطے میں پھیلانا چاہتا ہے۔
گذشتہ روز جدہ میں فرانس کی نیوز ایجنسی کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں ایرانی وزارت خارجہ کے ناظم الامور علی باقری نے کہا کہ تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیکہ کا قتل ایک اسٹریٹجک غلطی تھی جس کی غیر قانونی صیہونی ریاست کو بہت زیادہ قیمت چکانی پڑے گی۔
اگرچہ صیہونی ریاست نے اسرائیل نے اسماعیل ھنیہ کے قتل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ایرانی وزیر نے الزام لگایا کہ اسرائیل غزہ سے کشیدگی، جنگ اور بحران کو باقی خطے میں پھیلانا چاہتا ہے۔
علی باقری نے کہا ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور ایران کا رد عمل اسرائیل کو مہنگا پڑے گا لیکن یہ سلامتی اور استحکام کے مفاد میں ہوگا اور اس لیے یہ اقدام خطے کے تمام ممالک کے مفاد میں بھی ہوگا۔ دوسری طرف یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے کہا ہے کہ ملک کے مغرب میں حدیدہ کی بندرگاہ میں ایندھن کے ٹینکوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کا ناگزیر ردعمل آنے والا ہے۔
یاد رہے اسرائیل نے 20 جولائی کو یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر ڈرون سے حملے کئے تھے۔ ادھر اسرائیل نے بھی گزشتہ دنوں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ کسی بھی حملے سے نمٹنے کے لیے جارحانہ اور دفاعی دونوں طرح کی کارروائیاں کرنے کے لیے تیار ہے۔
جمعرات کے روز اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ نے کہا کہ ان کا ملک لبنانی حزب اللہ کا اپنی پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ کرے گا۔ جنگ کو وسعت دینے کے خطرات کے پیش نظر عالمی برادری امن بحال کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور رابطے بڑھ رہے ہیں۔
خاص طور پر غزہ کے تنازع میں ثالثی کرنے والے امریکہ، قطر اور مصر نے روابط تیز کردئیے ہیں۔ تاہم امریکہ نے اپنے اتحادی اسرائیل کے دفاع کے لیے خطے میں اپنی فوجی موجودگی کو مضبوط کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔