(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عالمی سطح پر اسرائیل کے لئے حمایت تیزی سے ختم ہورہی ہے جس کی وجہ نیتن یاہو کا تکبر اور بربریت ہے۔
نشریاتی ادارے العربیہ انگلش کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو کے رویہ پر سخت تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے بین الاقوامی حمایت "تیزی سے ختم ہو رہی ہے”اولمرٹ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "میرے خیال میں جو ممالک پہلے اسرائیل کے حامی تھے، اب بھی اسرائیل کی ریاست اور اسرائیل کے عوام کے حامی اور دوست ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ اسرائیل کی حکومت کے بھی حامی ہوں۔
” انہوں نے اس حمایت میں کمی کے لیے نیتن یاہو کے "تکبر اور بربریت” کو موردِ الزام قرار دیا اور کہا کہ "یہ وزیرِ اعظم کے رویئے کا نتیجہ ہے۔ میرے خیال میں اسرائیل کی ریاست اور اسرائیل کے عوام کے لیے ان ممالک کے بنیادی رویئے میں تبدیلی کوئی ڈرامائی یا بنیادی نہیں ہے۔
” اولمرٹ نے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیل-حماس جنگ پر بھی تبصرہ کیا اور حقیقیت کو جھٹلاتے ہوئے اسرائیل کی جھوٹی فتح کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ اب رک جانا چاہیے” کیونکہ اسرائیل پہلے ہی "جیت چکاہے فوجی تصادم جاری رکھنے کی مجھے کوئی اہمیت نظر نہیں آتی۔
انھوں نے غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور لبنانی محاذ پر اسرائیل کو ہونے والے غیر معمولی نقصان کا کوئی زکر نہیں کیا اس کے برعکس انھوں نے اسرائیل کی فتح کی بات کرتےہوئے کہا کہ اسرائیل نے یہ فوجی مقابلہ جیت لیا اور حماس ڈرامائی طور پر کمزور ہو چکی ہے تو ان وقت آ گیا ہے کہ تمام یرغمالیوں کو جلد از جلد واپس لایا جائے۔
” اولمرٹ نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کو اسرائیل کے مفادات پر ترجیح دی۔ انہوں نے اس شک کا اظہار کیا کہ نیتن یاہو حماس کے ساتھ جنگ بندی پر راضی ہو جائیں گے کیونکہ اس کامطلب ان کے اتحاد کے سخت گیر ارکان کی حمایت کو خطرے میں ڈالنا ہے۔