(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )لبنان کے محاذ پرغاصب اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان تصادم جاری ہے، اس جنگ کو وسعت دینے یا نہ کرنے کے حوالے سے ایک اسرائیلی ماہرین کے درمیان بحث جاری ہے اکثریت کا کہنا ہے کہ اگر حذب اللہ کےساتھ باقاعدہ جنگ ہوتی ہے تو اسرائیل تین محاذوں پر جنگ نہیں جھیل سکتا۔
لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ بیت لیو نامی قصبے کے مضافات میں پرتشدد اسرائیلی توپ خانے کی گولہ باری کی گئی جبکہ حزب اللہ کی جانب سے شمالی محاذپر صیہونی فوج کے جاسوسی کے نظام اور آلات کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ۔
اس سے قبل بحرین نے، عرب سربراہی اجلاس کے سربراہ کی حیثیت سے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جنوبی لبنان میں جنگ بندی کی قرارداد جاری کرنے کی تجویز پیش کی ۔ بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ بحرین نے اس کشیدگی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا، اور لبنان کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے فوجی کشیدگی سے گریز اور خطے میں تنازعات کے دائرے کو وسیع ہونے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بحرین خطے میں سلامتی، امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہر ممکن اقدامات کےلئے کوشاں ہے۔
دوسری جانب غاصب صیہونی فوج لبنانی حزب اللہ کے ساتھ وسیع محاذ آرائی کرنے میں اپنی نااہلی کی حقیقت کو چھپا تے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہی ہے کہ لبنان کو غیر معمولی نقصان پہنچایا جائے گا۔
حزب اللہ کے حملوں کےبعد شمالی علاقے سے بے گھر ہونے والے غیر قانونی صیہونی آبادکاروں نےغاصب فوج کی جانب سے وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود حزب اللہ کے ساتھ کسی سمجھوتے تک پہنچنے سے پہلے اپنے گھروں کو واپس جانے سے انکار کر دیا ہے ۔
اسرائیلی عسکری ماہرین کاکہنا ہے کہ جنگ کو وسعت دینے یا نہ کرنے کے حوالے سے ایک اسرائیلی ماہرین کے درمیان بحث جاری ہے اکثریت کا کہنا ہے کہ اگر حذب اللہ کےساتھ باقاعدہ جنگ ہوتی ہے تو اسرائیل تین محاذوں پر جنگ نہیں جھیل سکتا ۔
اگر حزب اللہ کے ساتھ باقاعدہ جنگ شروع ہوتی ہے تو شام عراق یمن سمیت غزہ سے ہونے والی مزاحمت اسرائیل کو تباہ کرسکتی ہے ، دوسری جانب امریکہ کی جانب سے فوجی امداد میں کمی اور عالمی سطح پر اسرائیل کی تنہائی اسرائیلی معیشت ان محاذوں کو برداشت نہیں سکتی۔