(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی اور لبنانی مزاحمت کاروں کی جانب سے صیہونی ریاست کو پہنچائے جانے والے غیر معمولی نقصان کے باعث فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی آبادکاروں کی ایک بہت بڑی تعداد ملک سے فرار ہوکر اپنےآبائی ممالک پہنچ گئی ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں اپیل کرتا ہوں کہ یہودی آباد کار ملک نہ چھوڑیں۔ اس نے مزید کہا کہ "کل ایک شاندار سافٹ ویئر انجینیر (جس کا اس نے نام نہیں بتایا) نے مجھے بتایا کہ وہ اگلے تعلیمی سال (اگلے ستمبر کے اوائل) کے آغاز سے پہلے اسرائیل چھوڑ کر یورپ کے کسی ملک چلاجائے گا۔ اس سے مجھے بہت دکھ ہوا”
ان کا کہنا ہے کہ سنہ 1948ء کے بعد سے اسرائیل کے لیے یہ سب سے مشکل وقت ہے اسرائیل اپنی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے ، اسرائیل کو اس وقت بین الاقوامی بائیکاٹ کا سامنا ہے، ڈیٹرنس کو نقصان پہنچا ہے ، 120 اسرائیلی غزہ میں حماس کے ہاتھوں قید میں ہیں اور ان کے ہزاروں سوگوار خاندان پریشان ہیں۔الجلیل (شمالی مقبوضہ فلسطین) ویران، ہزاروں بے گھر افراد، وزراء کوصرف اپنی فکر ہے، معیشت پر کنٹرول ختم اور معاشی خسارہ حد سےزیادہ ہوچکا ہے ایسی صورتحال میں ملک چھوڑنے کی بات نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں اس سرنگ سے نکلنے کے لیے اسرائیل کے لوگوں کی تمام صلاحیتوں اور لگن کی ضرورت ہے”۔
واضح رہے کہ فلسطینی لبنانی اور عراقی مزاحمتی تحریکوں کی جانب سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو غزہ سمیت پورے فلسطین میں غیر معمولی نقصان اٹھانا پڑرہا ہے ، مزاحمت کاروں کے میزائل اسرائیلی شہروں کو تباہ کررہے ہیں جس کے باعث اب تک لاکھوں غیر قانونی صیہونی آبادکار ملک سے فرار ہوکر اپنے آبائی ممالک میں پہنچ گئے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی پاپولیشن اینڈ امیگریشن اتھارٹی کی جانب سے اعداد و شمار جاری کئے گئے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی پر جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک نصف ملین سے زیادہ اسرائیلی ملک چھوڑ چکے ہیں اور واپس نہیں آئے ہیں۔