(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مزاحمتی تحریک حماس کی طرف سے سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد کو قبول کرنے کے اعلان کے بعد تنظیم نے کچھ دیگر تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایکسیس‘کے مطابق غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے رہ نما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ حماس نے غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی کو رکوانے کیلئے ثالثی کرنے والے ممالک کو اس تجویز پر کچھ تحفظات سے آگاہ کیا ہے جو امریکی صدر جو بائیڈن نے پیش کی ہے۔
تحریک نے اس تجویز پر اپنا ردعمل مصر اور قطر کو پیش کر دیا ہے جس میں نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اسرائیلی تجویز پر اپنا باضابطہ ردعمل بھیجا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حماس نے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ حماس کسی بھی معاہدے کے لیے غزہ پر جنگ کا مکمل خاتمہ، اسرائیلی افواج کا غزہ سے مکمل انخلاء اور بے گھر لوگوں کی واپسی کے اصولی مطالبات پر قائم ہے جماعت ان مطالبات سے دستبردار نہیں ہوسکتی۔
اس کے علاوہ پٹی کی تعمیر نو اور قیدیوں کے تبادلے کا باوقار معاہدہ کرنے پر زور دیتی ہے تاکہ دونوں طرف سے قیدیوں کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔
حماس اور اسلامی جہاد کے ایک مشترکہ وفد نے منگل کی شام کو قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی سے ملاقات کی۔ انہوں نے جنگ بندی کی تجاویز پر ثالثوں قطر اور مصر کو اپنا رد عمل فراہم کیا۔
دونوں تحریکوں کے مشترکہ پریس بیان کے مطابق۔
انہوں نے مزید کہا کہ جواب میں فلسطینی عوام کے مفاد کو ترجیح دی گئی۔ غزہ کی پٹی پر جاری جنگ کو مکمل طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطینی وفد نے غزہ کے خلاف جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے معاہدے تک پہنچنے کے بارے میں مثبت انداز اختیار کیا ہے۔یہ پیش رفت قطر اور مصری بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں دونوں ممالک نے کہا ہے کہ فلسطینی دھڑوں نے اس تجویز پر اپنا ردعمل اور مشاہدات پہلے ہی پیش کر دیے ہیں۔یہ نئی پیش رفت پیر کی شام کو سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کیے گئے ایک مسودہ قرارداد کے بعد سامنے آئی ہے جس میں واشنگٹن نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
تجویز کی تفصیلاتغزہ میں جنگ بندی میں معاہدے کے تین مراحل کی وضاحت کی۔ امریکی فیصلے میں شامل پہلے مرحلے کی تفصیلات میں خواتین اور بزرگوں سمیت قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔دوسرے مرحلے میں غزہ میں اب بھی تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور پٹی سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہوگا۔تیسرے مرحلے کے دوران ایک بڑا کثیر سالہ تعمیر نو کا منصوبہ شروع ہو جائے گا اور غزہ میں کسی بھی مردہ اسرائیلی قیدی کی باقیات واپس کر دی جائیں گی۔+