(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مسلح گروہوں کا یرغمالیوں کو اتنے گنجان آباد علاقوں میں قید رکھنا ” اس دشمنی کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کے ساتھ ساتھ خود یرغمالیوں کی جانوں کو بھی مزید خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔”
اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے ترجمان جیریمی لارنس نے اپنے بیان میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ کے وسطی علاقے النصیرات میں حماس کے زیرحراست چار اسرائیلی رغمالیوں کی رہائی کے لیے کی گئی غیر ذمہ دارانہ اور کسی حد تک وحشیانہ کارروائی کے دوران خواتین اور بچوں سمیت بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
اسرائیل نے کہا کہ فضائی حملے کے ہمراہ یہ کارروائی ہفتے کے روز وسطی غزہ کے علاقے نصیرات کے رہائشی محلے کے قلب میں ہوئی جہاں حماس نے یرغمالیوں کو دو الگ الگ اپارٹمنٹ عمارات میں رکھا ہوا تھا۔غزہ کے محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق اس کارروائی میں 270 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے ترجمان جیریمی لارنس نے کہا، "ایسے گنجان آباد علاقے میں جس طرح چھاپہ مارا گیا تو سنجیدگی سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسرائیلی افواج نے امتیاز، تناسب اور احتیاط کے اصولوں کا احترام کیا جو جنگی قوانین کے تحت وضع کیے گئے ہیں۔
"لارنس نے مزید کہا، مسلح گروہوں کا یرغمالیوں کو اتنے گنجان آباد علاقوں میں قید رکھنا ” اس دشمنی کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کے ساتھ ساتھ خود یرغمالیوں کی جانوں کو بھی مزید خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔
"انہوں نے کہا، "فریقین کی طرف سے یہ تمام کارروائیاں جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں۔