(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ہم کسی ایسے معاہدے سے اتفاق نہیں کر سکتے جو ضماتنوں کو یقینی بنانے والا نہ ہو اور جو مستقل جنگ بندی کو یقینی نہ بناتا ہو اور اسرائیل کو غزہ کی پٹی سےمکمل فوجی انخلا پر مجبور نہ کرتا ہو۔ ‘
غزہ پر صیہونی دہشتگردی کو روکنے کیلئے امریکی صدر جوبائیڈن کے اعلان کردہ روڈ میپ کے حوالے سے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اپناموقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکمل جنگ بندی اور غزہ کی سے غاصب صیہونی دشمن فوج کے مکمل انخلا کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا ۔
گذشتہ روز لبنان میں ایک پریس کانفرنس کرتےہوئے حماس کے مرکزی رہنما اسامہ حمدان نے واضح کیا ہے کہ ‘ ہم کسی ایسے معاہدے سے اتفاق نہیں کر سکتے جو ضماتنوں کو یقینی بنانے والا نہ ہو اور جو مستقل جنگ بندی کو یقینی نہ بناتا ہو اور اسرائیل کو غزہ کی پٹی سےمکمل فوجی انخلا پر مجبور نہ کرتا ہو۔ ‘
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے جمعہ کے روز ایک تین مرحلوں پر مبنی معاہدے کے لیے روڈ میپ پیش کیا تھا تاکہ علاقے میں امن ہو اور کشیدگی کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے ۔ اس تجویز میں پہلے مرحلے پر 6 ہفتوں پر محیط جنگ بندی ہو گی، جس کے دوران اسرائیل اپنی فوج تمام آبادی والے علاقوں سے نکال لے گا۔ اس دوران حماس بطور خاص خواتین اور بوڑھے یا بیمار یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنائے گا۔ ان یرغمالیوں کے بدلے میں اسرائیل بھی سینکڑوں فلسطینی اسیران کو اپنی جیلوں سے رہائی دے گا۔
نیز اس روڈ میپ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان مستقل جنگ بندی کے لیےمذاکرات ہوں گے۔ جوبائیڈن نے اس جنگ بندی کے حوالے سے کہا ہے یہ اس وقت تک ہو گی جب تک حماس اس کے لیے اپنے وعدے پورے کرتا رہے گا۔
اگلے مرحلے میں جوبائیڈن کے مطابق ان یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جائے گی جو ابھی باقی رہ گئے تھے۔ ان میں اسرائیل کے مرد فوجی بھی شامل ہوں گے۔
اسی دوران غزہ کے باقی حصوں سے بھی اسرائیلی فوج نکال لی جائے گی اور مستقل جنگ بندی شروع ہو جائے گی۔اسامہ حمدان نے کہا ‘ اسرائیل کی دلچسپی اس میں ہے کہ وہ اپنے تمام یرغمالیوں کو رہائی دلوا لے۔ اس کے بعد وہ پھر ہمارے لوگوں پر جنگی جارحیت شروع کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے اس بارے میں پریس کانفرنس میں بتایا ‘ حماس نے ثالثی کرنے والے ملکوں سے کہہ دیا ہے کہ اسرائیل سے اس کی واضح پوزیشن حاصل کی جائے اور اس سے یقین دہانی لی جائے کہ وہ مکمل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ مکمل فوجی انخلا بھی ممکن بنائے گا۔
واضح رہے حماس کی طرف سے اس سے پہلے ہی کہہ دیا گیا تھا کہ حماس تجویز کا مثبت طریقے سے جائزہ لے گا۔امریکہ کی طرف سے اتوار کے روز کہا گیا تھا کہ اگر حماس نے اس روڈ میپ کو قبول کر لیا تو توقع کی جاتی ہے کہ اسرائیل بھی اسی کی پیروی کرے گا۔
اس روڈ میپ کے تیسرے مرحلے میں تباہ کر دیے گئے غزہ کی تعمیر نو کا آغاز ہو گا۔ یہ تعمیر نو کا ایک بڑا منصوبہ ہو گا۔ اسی دوران غزہ میں قید کے دوران ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی باقیات ان کے خاندانوں کے حوالے کی جائیں گی۔