(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) انھوں نے قیدیوں کے تبادلے کے مجوزہ امریکی معاہدے کو غیر ذمہ دارانہ اور جنگ بندی قبول کرنا ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیا۔
تفصیلات کےمطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کی جانب سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے متعلق مثبت اشارے کی بات سامنے آنے کے بعد صیہونی ریاست کے وزیر برائے قومی سلامتی اتیمار بن گویر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘پر صیہونی وزیر اعظم بیجمن نیتن یاھو کو ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کوئی معاہدہ قبول کیا تو وہ حکومت سے نکل جائیں گے۔ اگر نیتن یاہو کسی معاہدے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے تو ہم حکومت کو گرادیں گے۔
انہوں نے قیدیوں کے تبادلے کے مجوزہ امریکی معاہدے کو غیر ذمہ دارانہ اور حماس کی تباہی کے مقصد کو چھوڑ دینے والا قرار دیا۔ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو انٹرویو کے دوران کہا کہ واشنگٹن توقع کرتا ہے کہ اگر حماس نے مجوزہ تجویز پر اتفاق کرلیا تو اسرائیل بھی بائیڈن کی تجویز پر رضامند ہو جائے گا۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے امریکی سی بی ایس نیٹ ورک کو تصدیق کی کہ نیتن یاہو اور جنگی کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ ادھر فلسطینی تحریک حماس نے پہلے اشارہ کیا تھا کہ بائیڈن کے بیانات اور غزہ کی پٹی کے حوالے سے جنگ بندی کی تجویز مثبت تھی۔نیتن یاہو کے سیاسی مشیر اوفیر فالک نے اتوار کو کہا کہ یہ منصوبہ مثالی نہیں ہے۔ کچھ غیر واضح نکات پر بحث کی ضرورت ہے۔ غزہ کی پٹی میں یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کو بازیاب کرانا ناکافی ہوگا۔ تاہم اسرائیل اس کو تسلیم کرسکتا ہے۔