(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "غزہ کا کوئی بچہ بھی بھوک سے نہیں مرنا چاہیے۔”غزہ میں بچے امدادی راستوں کو بند کرنے اور صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری میں مزید شدت آنے کےباعث تباہ کن قیمت ادا کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے بہبود اطفال “یونیسیف “کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ "X” پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا: ” غزہ کے بچے اسرائیلی دہشتگردی کے باعث تباہ کن قیمت ادا کررہے ہیں “ انھوں نےکہا کہ اسرائیلی فوج نے رسد کے تمام راستوں کو بند کردیا ہے جبکہ واسپتالوں پر دانستہ بمباری سے صحت کا نظام تباہ برباد ہوگیا ہے ، انھوں نےبتایا ہے کہ رفح میں اسرائیلی فوج نے واحد اسپتال کو بھی مفلوج کردیا ہے جبکہ شمالی غزہ میں بچے بدترین غذائی قلت کا سامنا کررہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا، "غزہ میں 7 ماہ سے زیادہ کی جنگ کے دوران زندہ رہنے کے قابل ہونے والے بچوں کو اب غذائی قلت اور پانی کی کمی سے موت کے خطرے کا سامنا ہے،” ” غزہ کا کوئی بچہ بھوک سے نہیں مرنا چاہیے” یہ عالمی برادری کے منہ پر طمانچے کے مترادف ہوگا۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر سے جاری غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے نتیجےمیں اب تک 14 ہزار سے زائد بچے اور 10 ہزار سے زائد خواتین سمیت 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ بھوک اور خوراک کی کمی سے 25 بچے انتقال کرچکے ہیں۔