(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "کابینہ” میں شامل وزراء کو حساس معلومات سے محروم رکھا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ مکمل معلومات سے آگاہ کیے بغیر فیصلے کرنے پر مجبور ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف اخبار اسرائیل ہیوم نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں اسرائیلی کابینہ کے اہم حکام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کےمعاملےپر فیصلہ سازی میں اسرائیل کی سول اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کے درمیان اختلافات مزید گہرے ہوگئے ہیں ، اسرائیلی حکومت اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں متعدد وزراء کے درمیان اعتماد کا بحران بدستور جاری ہے، جس کی وجہ سے سیکیورٹی حکام کو وزارتی کونسل برائے سیاسی و سلامتی امور (کابینہ) کے وزراء سے حساس معلومات کے افشاء ہونے کے خوف سے انھیں حاس معلومات تک رسائی نہیں دی جارہی ہےجو اسرائیلی سلامتی کیلئے خطرناک ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی "کابینہ” کو اسرائیلی حکومت کی طرف سے قومی سلامتی سے متعلق حساس معاملات، خاص طور پر سلامتی اور خارجہ تعلقات کے شعبے میں پالیسیاں بنانے کے لیے ذمہ دار ادارہ سمجھا جاتا ہے جہاں حساس معاملات پر فیصلے کیے جا تے ہیں۔ موجودہ کابینہ میں 13 مستقل ارکان ہیں، جن میں بعض اوقات نگران ارکان بھی شامل ہوتے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے فیصلے کی بنیاد پر اس کے اجلاس میں بعض اوقات سکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر حکام اور دیگر فریقین کو بھی مدعو کیا جاتا ہے۔
یہ رواج ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم حساس معاملات کو کابینہ کے سامنے اٹھاتے ہیں تاکہ وہ ان پر فیصلے کر سکیں، تاکہ مشاورت کے دائرے کو وسعت دی جا سکے اور مشترکہ ذمہ داری اٹھائی جا سکے۔ دوسرے اوقات میں، "کابینہ” کسی خاص آپریشن یا اس کے وقت اور اس سے متعلق دیگر پہلوؤں کی رازداری کو برقرار رکھنے کے لیے فیصلے کرنے کے لیے ایک چھوٹے سے فریم ورک کی اجازت دیتی ہے، جیسا کہ ستمبر 2007 میں کیا گیا تھا ، جب وزیر اعظم وقت، ایہود اولمرٹ، سلامتی اور خارجہ امور کے وزراء، ایہود باراک، زیپی لیونی نے فیصلہ کیا کہ شام میں جوہری ری ایکٹر پر حملہ کرنے کے اسرائیلی ورژن کے مطابق صحیح وقت کے بارے میں فیصلہ کیا تھا۔
"کابینہ میں اس اقدام پر بات چیت کے بعد تمام اراکین کی طرف سے اس کی ابتدائی منظوری دی گئی تھی تاہم آج اسرائیلی سیاسی صورتحال صورت حال بالکل مختلف ہے، کیونکہ سیکورٹی سروسز اور حکام موجودہ "کابینہ” کے اجلاسوں میں حساس معلومات کے افشاء ہونے کے خوف سے معلومات شیئر کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے ، کابینہ کے اجلاسوں سے تفصیلی معلومات لیک ہونے کے کئی کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں جو غزہ میں فوجی آپریشنز فیلڈ، اور دیگر اوقات میں خفیہ انٹیلی جنس معلومات پر مبنی تھی جو غزہ میں موجود اسرائیلی فوجیوں کے لیے خطرہ بنی ۔
حالیہ مہینوں میں کابینہ کے کئی اجلاسوں میں، سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سربراہوں سے وزراء کی طرف سے حساس مسائل کے بارے میں پوچھا گیا تاہم انہوں نے جواب دیا کہ وہ معلومات لیک ہونے اور اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے خوف سے ان کے سوالات کا جواب نہیں دے سکتے۔
اخبار نے ایک نامعلوم اہلکار کے حوالے سے کہا، "معاملہ صرف ان لیکس کا نہیں ہے جو سیکورٹی اور ریاست کو خطرے میں ڈالتے ہیں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کی وجہ سے، کابینہ جنگ کے دوران اپنا فرض ادا نہیں کرسکتی سیکورٹی، وزراء اسرائیل کے لئے خطرہ بن گئے ہیں ۔