(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی وزیرِ دفاع کے غزہ میں فوجی حکمرانی کے نفاذ کو مسترد کرتے کرنے کی رپورٹ نے صیہونی ریاست کے ایوانوں میں طوفان برپا کردیا۔
فلسطین پر قابض صیہونی ریاست کے معروف عبرانی اخبار کی رپورٹ کےمطابق صیہونی وزیردفاع یوو گیلنٹ نے ایوان میں اپنی وزارت کی جانب سے ایک رپورٹ پپش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر اسرائیلی فوج نے غزہ میں فوجی انتظامی امور سنبھالے تو یہ اسرائیلی معیشت کےلئے تباہ کن ثابت ہوں گے رپورٹ میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ غزہ میں فوجی حکمرانی کے پیش کردہ آپشن کو مسترد کرے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ میں فوجی حکمرانی نافذ کرنے کے لیے قابض فوج کے پانچ ڈویژن غزہ میں رکھنے، شمالی اور وسطی علاقوں سے فوجیوں کی منتقلی اور ریزرو فورسز کی حکمرانی میں نمایاں اضافہ کی ضرورت ہوگی۔ اس طرح یہ تجویز بہت مہنگی ہوگی جو اسرائیلی معیشت کےلئے نا قابل برداشت ہوگی ۔
دو روز قبل وزیر دفاع گیلنٹ نے "خون اور خزانے کی بھاری قیمت” کے عنوان سے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں خبردار کیا تھا کہ غزہ میں فوجی حکمرانی نافذ کرنااسرائیلی معیشت کےلئے موزوں نہیں ہے دوسری جانب صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گیلنٹ کے بیان کے بعد غزہ میں فوجی حکمرانی کو مسترد نہیں کیاتھا اور آج اسرائیلی وزارت دفاع نے اس حوالے سے ایک رپورٹ جاری کردی ہے ۔
گیلنٹ کے مؤقف نے اشارہ کیا کہ فوجی حکمرانی کا مسئلہ دراصل اسرائیلی حکومت کی میز پر ہے، نہ وہ اسے عوامی سطح پر مسترد کرتے ہوئے سامنے نہیں لاتے
واضح رہے کہ اسرائیلی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ نے حال ہی میں غزہ میں حماس تحریک کے مختلف متبادلات کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا تھا کہ غزہ میں جنگ کے بعد اسرائیلی فوج وہاں کی انتظامی اور سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالے گی ، جبکہ دوسری جانب اسرائیلی وزیردفاع کے اس بیان کے بعد اسرائیلی کابینہ میں موجود شدت پسند سیاستدانوں نے اس بیان پر سخت تنقید کی ہے اور اس کو اسرائیل مخالفت کے طوپر پیش کیا ہے۔