(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) جان بولٹن نے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے اور خوش فہمی کامظاہرہ کرتےہوئے کہا ہے کہ حماس کو ختم کرنے کے بعد اسرائیل حزب اللہ پر توجہ دے گا۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر وحشیانہ بمباری اور اس کے نتیجےمیں شہید ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کو نظر انداز کرتےہوئے کہا ہے کہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی بازیابی کا واحد راستہ رفح کی سرنگوں میں داخل ہونا اور حماس کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور ہم ابھی تک اس سے بہت دور ہیں اسرائیل میں سیاسی اور سطح پر بہت سے اختلافات ہیں تاہم اندرونی تقسیم کے باوجود اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے لیے متحد ہے۔
انھوں نے زمینی حقائق کے منافی خوش فہمی کا مظاہرہ کرتےہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حماس کو غزہ کے اکثر علاقوں سے ختم کردیا ہے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا واحد راستہ اب رفح میں بنائی گئی سرنگوں میں داخل ہونا ہے۔
واضح رہے کہ یہ امریکہ سمیت اسرائیل کے حکام کا بھی یہ ماننا ہے کہ حماس کو غزہ سے نہیں نکالاجاسکتا ہے ، امریکی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ کے جن علاقوں سے اسرائیلی فوج نے انخلا کیا ہے وہاں حماس دوبارہ منظم ہونا شروع ہوگئی ہے جبکہ عالمی سطح پر اسرائیل کی جانب سےرفح میں کسی بھی طرح کے فوجی آپریشن کے حوالے سے تباہ کن نتائج پر خبردار کیا جارہا ہے۔
جان بولٹن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی ایک جامع جنگ میں بدل سکتی ہے جو کہ ناقابل قبول ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے بعد حزب اللہ کا مقابلہ کرنے پر توجہ دے گا۔