(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی ریاست اسرائیل میں ان دنوں انتہا پسند یہودیوں کو فوج میں بھرتی کرنے کے حوالے سے ہنگامہ آرائی شدت اختیار کرگئی ہے یہ بحران "ایک ایسا بنیادی مسئلہ بن گیا ہے صیہونی حکومت کا تختہ الٹنے کا باعث بن سکتا ہے۔”
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے عبرانی ریڈیو اسٹیشن کان ریسیٹ بیٹ نے اسرائیل کے شدت پسند الٹرا آرتھوڈوکس یہودی (ہریدی) کے حوالے سے جاری بحران کی خبر دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ بحران نیتن یاہو کی حکومت کو گرانے کا باعث بن سکتا ہے اسرائیلی کابینہ کے اراکین نے نیتن یاہو کی حکومت کو گرانے کی دھمکی دی ہے،
اسرائیلی قانون کے مطابق ہر شہری کو فوج میں خدمات دینا لازمی ہے تاہم حریدی یہودیوں کو کہنا ہےکہ وہ مذہب کا کام کررہے ہیں اس لئے فو ج میں خدمات انجام نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ حریدی یا خریدی انتہا پسند یہودیوں کی ایک بڑی شاخ ہے جو موجودہ دور کے سیکولر رحجان کی نفی کرتے ہیں ۔ ان لوگوں کو انتہائی بنیاد پرست یا الٹرا آرتھوڈاکس بھی کہا جاتا ہے حالانکہ اس کے بہت سے اراکین اس اصطلاح کو منفی سمجھتے ہیں۔حریدی خود کو مصدقہ یہودیوں میں سب سے زیادہ مذہبی گردانتے ہیں تاہم دیگر فرقے اس بات کو تسلیم نہیں کرتے۔
اسرائیل کی پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جس کے تحت حریدی یہودیوں کو فوج میں خدمات کو لازمی قرار دیا جانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ انتہا پسند یہودی اس بل کی مخالفت کررہے ہیں، حریدی یہودی کوئی کام نہیں کرتے ہیں یہ سارا وقت تورات کو سیکھنے میں گزارتے ہیں اور حکومت سے اپنے اخراجات کو پورا کرنے کیلئےبھاری بجٹ وصول کرتے ہیں دوسرئ ھابط جب کہ اسرائیلی معاشرے کے بڑے طبقات کا مطالبہ ہے کہ ان پر فوجی خدمات عائد کی جائیں، کیونکہ تورات سیکھنا فوج میں خدمات کی جگہ نہیں لے سکتا۔
عبرانی ریڈیو نے بتایا کہ Knesset کے ہریدی ارکان، جن کا اس نے نام نہیں لیا، نے اپنے خفیہ اجلاسوں میں کہا کہ سپریم کورٹ کی درخواست کے باوجود، بھرتی کے قانون سے نمٹنے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے۔
ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ حریدی یہودیوں اور عام شہریوں کے درمیان اس حوالے سے بڑا اختلاف دیکھنےمیں آرہا ہے جبکہ حریدی یہودیوں نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ بل پاس ہوا تو نیتن یاہو کی حکومت کو گرادیا جائےگا۔