(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکی اخبار نے "7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل میں آپریشن "طوفان ال اقصیٰ ” میں مبینہ جنسی حملوں” کے الزام کو جھوٹی داستان قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
معروف امریکی اخبار ” نیو یارک ٹائمز ” نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ اکتوبر کی 7 تاریخ کو فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی جا نب سے اسرائیل میں کئے جانے والے آپریشن "طوفان ال اقصیٰ ” میں اسرائیلی خواتین کی عصمت دری اور "جنسی تشدد "کے اسرائیلی الزام میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
امریکی اخبار ” نیو یارک ٹائمز ” نے ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے جو حماس کے ہاتھوں اسرائیلی خواتین کی مبینہ جنسی زیادتی کی کہانی کا پردہ فاش کرتی ہے، اس سے قبل اسی امریکی اخبار نے ایک رپورٹ کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اخبار نے ایک اسرائیلی فوجی ڈاکٹر کے حوالے سے بیان شائع کیا تھا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ "7 اکتوبر کے حملے میں ماری جانے والی دو نوعمر لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔”
نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی کمانڈو یونٹ سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی فوجی ڈاکٹر ، جو ان درجنوں لوگوں میں شامل تھا جن کا 28 دسمبر کو اخبار میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں انٹرویو کیا گیا تھا، جس میں "7 مئی کو جنسی تشدد کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا انھوں نے بتایا تھا کہ کبتز یہودی بستی کے ایک گھر میں دو لڑکیوں کی لاشیں بر آمد کیں گئیں جو نیم عریاں تھیں اور ان کے جسم پر جنسی تشدد کے نشانات تھے۔”
تاہم، آج اخبار نے ایک اسرائیلی فوجی کی طرف سے لی گئی فوٹیج کے بارے میں بات کی جو 7 اکتوبر کو "کبتز یہودی بستی ” میں تھا، اور اس نے اس بیانیے کی تردید کرتے ہوئے اس کا جائزہ لیا، اور وضاحت کی کہ اس فوٹیج میں "تین خواتین کی لاشیں دکھائی دیتی ہیں جنہوں نے مکمل کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور ان کے جسموں پر کسی قسم کے جنسی تشدد کی کوئی واضح علامات نہیں ہے”،
تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ نے ویڈیو سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ "لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔”
اخبار نے اس بات کا حوالہ دیا کہ نیلی بار-سینائی، ایک کبتز گروپ کے ایک رکن، جس نے گھر میں "جنسی زیادتی” کے الزامات پر تحقیق کی، اور کہا کہ "یہ کہانی جھوٹی ہے،” جنسی حملوں کے شکار افراد کے وجود سے انکار کردیا۔