(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ملاقات کے دوران "اگلے مرحلے میں مزاحمتی کارروائیوں کے حوالے سے ان دھڑوں کے درمیان رابطہ کاری کے طریقہ کار” پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے فرانس پریس نے ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے نامعلوم مقام پر حماس، اسلامی جہاد اور پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے سینئر رہنماؤں نے یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے رہنماؤں سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے خلاف "مزاحمتی کارروائیوں کو مربوط کرنے کے طریقہ کار” پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے "اہم ملاقات کی” ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے دوران "اگلے مرحلے میں مزاحمتی کارروائیوں کے حوالے سے فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کے درمیان رابطہ کاری کے طریقہ کار” پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حوثی گروپ نے "اجلاس کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ وہ بحیرہ احمر میں دشمن ریاست کی طرف جانے والے بحری جہازوں کے خلاف، فلسطینی مزاحمت کی حمایت کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا”۔ ملاقات میں فلسطینی دھڑوں کے ساتھ انصار اللہ کے تکمیلی کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ جمعرات کو حوثی انصار اللہ کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملوں کے دائرہ کار کو بڑھانے کا اعلان کیا، جس میں بحیرہ احمر کو عبور کرنے سے گریز کرنے والے اور بحر ہند میں کیپ آف گڈ ہوپ کے راستے جنوب میں سفر کرنے والوں کو شامل کیا گیا۔
انصار اللہ 19 نومبر سے بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں اسرائیل اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جو ان کے بقول اسرائیل سے منسلک یا اس کی بندرگاہوں کی طرف ناے والے تمام تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
اسرائیل اور اس سے منسلک تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے کے ردعمل میں امریکی اور برطانوی افواج 12 جنوری سے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملے کر رہی ہیں۔مغربی حملوں کے بعد، حوثیوں نے امریکی اور برطانوی جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا، اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ ان دونوں ممالک کے مفادات "جائز اہداف” بن چکے ہیں۔