(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی فوج کا کہنا ہے کہ فوج نے شمالی غزہ میں انسانی امداد کے منتظر ہجوم پر گولی نہیں چلائی تھی جبکہ انسانی حقوق کے آزاد ذرائع نے اسرائیلی فوج کی جانب سے فائرن گکے شواہد شائع کردیئے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست مقبوضہ فلسطین اور خاص طورپر غزہ میں اپنی وحشیانہ کارروائیاں اور جنگی جرائم کو چھپانے کیلئے گمراہ کن پروپیگنڈے کی حکمت عملی کے ذریعے فلسطینی شہریوں کے خلاف قتل عام کے بعد تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی بین الاقوامی مذمت کو کم کرنے اور اس ہولو کاسٹ سے توجہ ہٹاکر اپنی ذمہ داریوں سے بچ سکیں۔
سرائیلی فوج نے جمعہ کے روز ایک مختصر بیان میں کہاہے کہ ، "یہ خبریں غلط ہیں کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے درجنوں شہریوں پر امدادی تقسیم کے مقام پر حملہ کیا۔” جس میں 20 فلسطینی شہید اور 155 زخمی ہوئے اس نے مزید کہا کہ وہ "اس واقعے کا سنجیدگی سے تجزیہ” کر رہی تھی۔
غاصب فوج نے فلسطینیوں کے خوفناک قتل عام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کی کوشش میں غیر واضح ثبوتوں کے ساتھ ویڈیو کلپ جاری کیا جس میں ایک مسلح شخص کو دکھایا گیا تھا اور یہ دعویٰ کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ فلسطینی بندوق برداروں کی فائرنگ سے موقع پر موجود افراد شہید ہوئے ۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے غاصب صیہونی فوج کی جانب سے جاری ویڈیو کلپ اور بیان کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ویڈیو کلپ غاصب فوج کے دعوے کی صداقت کو ثابت نہیں کرتا بلکہ اس کے برعکس اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اس قتل عام کے متاثرین، خواہ وہ شہید ہوں یا زخمی اسرائیلی فوج کی ائرنگ سے ہوئے ہیں ،
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے شائع کی گئی ویڈیو میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جس جگہ مسلح شخص نے فائرنگ کی وہ قتل عام کی جگہ سے مختلف جگہ پر تھی، کیونکہ مسلح شخص (ریاست) کے آس پاس میں فائرنگ کر رہا تھاجبکہ جہاں اسرائیلی فوج نے قتل عام کیا وہ اس مقام سے تقریباً 2 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ اس مقام پر شہید اور زخمی ہونے والوں کے طبی معائنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہ انہیں 5.56 x 45mm (نیٹو) گولیوں سے براہ راست نشانہ بنایا گیا تھا جو اسرائیلی فوج کے زیر استعمال ہتھیار ہیں ۔
قتل عام کے بعد میڈیا اور عینی شاہدین کی طرف سے جو ویڈیو کلپس شائع کیے گئے ہیں ان میں اس آگ سے ہونے والی تباہی اور نقصان کی بڑی تعداد کو دکھایا گیا ہے جو امداد کے منتظر شہریوں پر فائر کی گئی تھی، اور یہ آتشیں اسلحے سے ہونے والے نقصان یا تباہی کے متناسب نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا کہ ابتدائی تحقیقات، زخمیوں اور عینی شاہدین کی شہادتیں اور فیلڈ ڈیٹا مجموعی طور پر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ شہر اور اس کے شمال میں فلسطینی شہریوں کے خلاف قتل عام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے جب کہ وہ انسانی بنیادوں پر سامان حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قحط کے ناگزیر حالات کے درمیان جو اس کی وجہ سے محصور پٹی میں ہے۔