(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کو کامیابیاں نہیں مل رہی ہیں وحشیانہ بمباری کے باوجود حماس آج بھی اسرائیل پر حملے کررہی ہے ، سیاسی اختلافات عروج کو پہنچ گئے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرئیل کے معروف عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام غزہ میں نیتن یاہو کی پالیسی سے متفق نہیں ہیں ، غاصب صیہونی حکومت میں سیکیورٹی کے سابق وزیر، ایویگڈور لائبرمین نے کہا کہ حکومت نے 5 ماہ قبل اسرائیل کے شمالی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے اسرائیلی شہریوں کو واپس لانے کیلئے کوئی منصوبہ نہیں بنایا ، غزہ پر کارروائیاں جاری ہیں تاہم حماس آج بھی اسرائیل پر حملے کررہا ہے "اسرائیلی ڈیٹرنس صفر ہو گیا ہے۔
” اسرائیلی چینل 13 کے ساتھ ایک انٹرویو میں، لائبرمین نے کہا کہ اسرائیل کے شمالی علاقوں سے "80,000 اسرائیلی اپنے گھروں سے باہر ہیں،” نقل مکانی کرنےو الے اسرائیلیوں میں سے ” 60،000 کو حکومت کے حکم پر نکالا گیا تھا، اور 20،000 نے سیکیورٹی کی صورت حال کے پیش نظر اپنے طور پر اپے گھروں کو چھوڑ دیا ، جن کا واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ۔
” لائبرمین کے مطابق، "وہی شکست خوردہ تصور جو 7 اکتوبر سے پہلے موجود تھا، آج بھی غزہ کی پٹی اور شمال میں جاری ہے۔
” اسرائیلی چینل 12 کے ساتھ کیے گئے ایک انٹرویو میں صیہونی فوج کے انٹیلی جنس ڈویژن کے سابق سربراہ "امان "، تامیر ہیمن نے کہا ہے کہ حزب اللہ اسرائیل کے لئے ایک سنجیدہ خطرہ ہے جس سے صرف نظرنہیں کیا جاسکتا ہے حزب اللہ 80,000 سے زیادہ اسرائیلیوں کو سرحد سے بے گھر کرنے اور اسرائیل کے اندر ایک بفر زون قائم کرنے میں کامیاب رہی۔
ہیمن نے زور دیا کہ "اس صورتحال کا تسلسل اسرائیل کو تزویراتی سطح پر نقصان پہنچارہا ہے۔” "اسرائیل اندرونی طورپر مفلوج ہورہا ہے ۔
غاصب صیہونی ریاست کو درپیش خطرات میں اضافے کی روشنی میں، سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف، یائر گولن نے تصدیق کی کہ "اسرائیل کسی بھی بیرونی خطرات سے لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا،” یہ بتاتے ہوئے کہ وہ "بدترین اندرونی اختلافات کا شکار ہے”
گولن نے کہا، "جنگ اب اسرائیل کے مفاد میں نہیں ہے”، ” گولن نے اشارہ کیا کہ اب جنگ بندی ہونی چاہئے کیونکہ جنگ بندی "اسرائیل کو ہنگامی حالت سے باہر نکلنے اور اندرونی طور پر سیاسی حل تک پہنچنے کیلئے بہت ضروری ہے۔۔