(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ایک جانب امریکہ صیہونی ریاست کو اسلحہ گولا بارود سمیت مالی امداد کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے تو دوسری جانب غزہ میں نہتے شہریوں کی شہادت پر مگرمچھ کے آنسو بھی بہا رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسٹیٹ آف یونین کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو خبر دار کیا ہے کہ امدادی سامان کی ترسیل کو جنگ بندی کے لئے مذاکرات میں ایک ‘سودے بازی’ کے طور استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔
جوبائیڈن نے اپنی تقریر کے دوران اسرائیل اور غزہ کے درمیان عارضی جنگی وقفے کے فوری اہتمام کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ ‘ انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی مذاکرات میں ثانوی حیثیت کی حامل نہیں ہو سکتی یے۔ اسے انسانی جانیں بچانے اور انسانی تحفظ کے لئے ترجیح اول کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
سٹیٹ آف یونین خطاب کے دوران اس سے پہلے جو بائیڈن نے بحر متوسط میں ایک امریکی بحری اڈے کی تعمیر بھی منصوبہ پیش کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا غزہ میں قحط کا خطرہ ہے۔ تاہم صدر جو بائیڈن نے امریکہ کی تاریخی منافقت کا مظاہرہ کرتےہوئے غزہ پر اسرائیلی جنگ کا ایک بار پھر جواز ثابت کیا اور کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔
واضح رہے اسرائیل نے سات اکتوبر 2023 سے حماس کے ایک حملے کو جواز بنا کر غزہ پر جنگ مسلط کی ۔یہ جنگ اب چھٹے ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی صدر جوبائیڈن نے غزہ پر اسرائیلی حملے کو دل شکن قرار دیتے ہوئے کہاوہ نان سٹاپ بنیادوں پر غزہ کوشاں ہیں جلد سے جلد چھ ہفتوں کے لئے جنگ بندی ہو جائے۔ یہ جنگ بندی انسانی بنیادوں پر ہونی چاہیے تاکہ انسانی بحران اور المیے سے بچا جا سکے۔ جو بائیڈن نے اس موقع پر دو ریاستی حل کے حق میں امریکی موقف کو دہرایا تاکہ خطے میں پائیدار امن ممکن ہو سکے اور ترقی و خوشحالی کا دور شروع ہو۔