(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی کے باعث صورتحال ہر گزرتے وقت کےساتھ سنگین ہوتی جارہی ہے اور اگر قحط کو روکنے میں دیر ہو گئی تو یہ بہت سارے انسانوں کے لیے بڑا خطرناک ہوگا۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر جاری دہشتگردی کو 148 دن ہوگئے ہیں ، وحشیانہ بمباری ، امداد کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے اور پہنچنے والی امداد کے حصول کیلئے جمع ہونے والے شہریوں پر غاصب فوج کی فائرنگ سنگین جنگی جرائم میں سے ایک ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے اسرائیلی دہشتگردی کی تازہ تفصیلات جاری کی گئی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ روز مزید چار ننھے بچوں کی خوراک اور پانی نہ ملنے سے موت واقع ہو گئی ہے۔
بھوک اور پیاس سے ہونے والی بچوں کی تازہ ہلاکتیں شمالی غزہ کے ہسپتال کمال عدوان میں ہوئی ہیں۔ترجمان وزارت صحت اشرف القدرہ نے بتایاہے کہ اب تک بھوک اور پیاس کے سبب ہلاک ہونے والی بچوں کی تعداد 10 ہو چکی ہے۔
بچوں کے لیے ضروری خوراک غزہ کی مسلسل ناکہ بندی کی وجہ سے ملنا غیر ممکن ہوگئی ہے۔ اسی طرح پانی کی جسموں کمی ہونا بھی اس زیر محاصرہ غزہ میں ایک اہم مسئلہ ہے۔
خیال رہے جمعہ ہی روز اقوام متحدہ کے ادارے ‘اوچھا ‘ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا اگر غزہ میں خوراک کی فراہمی کے حوالے سے صورت حال تبدیل نہ کی تو قحط کو روکنا ممکن نہ رہے گا۔ ‘اوچھا’ ترجمان جینز لائرکی کے مطابق اگر قحط کو روکنے میں دیر ہو گئی تو یہ بہت سارے انسانوں کے لیے بڑا خطرناک ہوگا۔
غزہ میں کھانے پینے کی اشیا کی عدم ترسیل اور عدم دستیابی کی صورت حال اور اسرائیلی فوج کے وحشیانہ پن دونوں کا اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس واقعے میں 112 سے زائد افراد کو خوراک کے حصول کی کوشش کے دوران ہی شہید کر دیا گیا اور 760 فلسطینی اس دوران زخمی کر دیے گئے۔
اب تک اسرائیلی فوج نے غزہ میں 30228 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 70 ہزار سے بھی زیادہ ہےابھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
عالمی رہنماوں نے اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائی کی مذمت کی ہے مگر اسرائیل کی در پردہ اور کھلی سرپرستی کرنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے۔