(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی بمباری نے غزہ میں بھوک اور قحط کا راج لانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ یہاں تک کہ فلسطینی اس قحط زدگی میں کیکٹس کے کچے پتے بھی کھانے پر مجبور ہیں۔
انسانی حقوق کے آزاد ذرائع کے ایک مشترکہ بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے جو سنگین جنگی جرائم میں سے ایک ہے ۔
العربیہ ورلڈ پر شائع ہونے والی اس مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی غزہ پر تقریباً پانچ ماہ سے جاری بمباری سے پورے شہر کو بلا امتیاز نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں غزہ میں موجود بیکریوں کو بھی چن چن کر بمباری سے تباہ کیا جارہا ہے۔ بیکریوں کی یہ تباہی تباہ شدہ غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کے لیے نوالے کے حصول کی آخری کوشش کو بھی ناکام بنانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
اسرائیلی بمباری نے غزہ میں بھوک اور قحط کا راج لانے کے لیے کس حد تک کامیابی حاصل کی ہے۔ یہاں تک کہ فلسطینی اس قحط زدگی میں کیکٹس کے کچے پتے بھی کھانے پر مجبور ہیں۔اس صورت حال میں غزہ میں چھوٹی عمر کا ہر چھٹا بچہ خوراک سے محروم ہے ۔ بچوں کو ماں باپ گھوڑوں کا گوشت تک کھلا کر ان کا پیٹ بھرنے پر مجبور ہیں۔
آٹے کی دستیابی سرے سے نہہیں ، کئی جگہوں پر پرندوں کے دانے کو انسانی خوراک کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ نیز یہ کہ درختوں کے پتے اور حتٰی کہ کیکٹس کے کچے پتے اور جنگلی پھل بھی مل جائیں تو بھوک مٹنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ایسے میں بیکریوں کی بمباری کر کے تباہی مچانے سے قحط پیدا کرنے کی اسرائیلی حکمت عملی نتیجہ خیز ثابت ہورہی ہے۔