(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) نیتن یاہو نے کہا ہے کہ 82 فیصد امریکی حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے غزہ جنگ بندی کے حوالے سے دیئے گئے بیان جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اسرائیل پہلے ہی رمضان المبارک کے لیے غزہ میں لڑائی روکنے پر راضی ہو چکا ہے جو کہ 10 مارچ سے شروع ہونے والا ہے۔ جو بائیڈن نے ایک تبصرے میں اسرائیل کی سخت دائیں بازو کی حکومت کو بین الاقوامی حمایت سے محروم کرنے کے خلاف خبردار کیا تھا، کے بیان کے ردعمل میں کہا ہے کہ غزہ جنگ کو قبل از وقت ختم کرنے کے لیے مسلسل دباؤ کا مقابلہ کیا ہے اور ہمارے اس مؤقف کو امریکہ کی مقبول حمایت حاصل ہے جو حماس پر مکمل فتح تک مہم جاری رکھنے میں ہماری مدد کرے گی۔
نیتن یاہو نے ایک سروے کا حوالہ دیا جس میں دریافت ہوا کہ 82 فیصد امریکی حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کے اس بیان کو جو بائیڈن کے تبصرے کا جواب سمجھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے این بی سی کے "لیٹ نائٹ ود سیٹھ میئرز” شو میں کہا، "رمضان آرہا ہے اور اسرائیلیوں کی طرف سے ایک معاہدہ ہوا ہے کہ وہ رمضان کے دوران فوجی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوں گے اور ساتھ ہی اس کی یہ وجہ بھی ہے کہ ہمیں تمام یرغمالیوں کو نکالنے کے لیے وقت مل جائے۔”اس سے قبل پیر کو بائیڈن نے امید ظاہر کی کہ 4 مارچ تک جنگ بندی کا معاہدہ طے ہو جائے گا: "میرے قومی سلامتی کے مشیر نے مجھے بتایا کہ وہ معاہدے کے قریب ہیں۔ وہ قریب ہیں۔ معاہدہ ابھی ہوا نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ اگلے پیر تک ہم جنگ بندی کر لیں گے۔”