(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) یہ واقعہ امریکا کی ظالم کی حمایت اور مظلوم سے نفرت کی ریاستی پالیسی کے خلاف احتجاج ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے واشنگٹن میں امریکی فوج کے پائلٹ ایرون بشنیل جس نے گذشتہ روز غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور اس میں امریکہ کی مکمل حمایت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے خود کو اگ لگالی تھی کی ہلاکت کا ذمہ دار امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو قرار دیا ہے۔
جماعت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ امریکا کی ظالم کی حمایت اور مظلوم سے نفرت کی ریاستی پالیسی کے خلاف احتجاج ہے۔ اس واقعےنے ثابت کردیا ہے کہ امریکا میں عوامی سطح پر صہیونی ریاست سے نفرت کی جاتی ہے۔
حماس نے وضاحت کی کہ بشنیل نے "غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف صہیونی قتل عام اور نسلی صفائی پر روشنی ڈالنے کے لیے اپنی جان دے دی۔
"حماس نے امریکی پائلٹ کے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔حماس نے کہا کہ امریکی پائلٹ ایرون بشنیل نے انسانی اقدار کے محافظ اور امریکی انتظامیہ اور اس کی غیر منصفانہ پالیسیوں کی وجہ سے مظلوم فلسطینی عوام پر ہونے والے ظلم و ستم کے حوالے سے اپنا نام ہمیشہ کے لیے امر کر دیا۔
اس واقعے نے امریکی انسانی حقوق کارکن ریچل کوری کی جان کی قربانی کی یاد تازہ کردی جس نے 2003ء میں رفح میں ایک اسرائیلی بلڈوزر کچلے جانے سے اپنی جان قربان کردی تھی۔ حماس نے مزید کہا کہ رفح وہی شہرہے جس کی قیمت بشنیل نے اپنے ملک کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنی جان سے ادا کی تھی تاکہ "مجرم صہیونی فوج کو اس پر حملہ کرنے اور وہاں قتل عام اور خلاف ورزیاں کرنے سے روکا جا سکے”۔