(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عالمی تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل معاشی طورپر دیوالیہ ہونے کے قریب ہے ، اگر غزہ پر بربریت جاری رہی تو اسرائیل کیلئے سنبھلنا مشکل ہوجائے گا۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے جس میں عالمی اداروں سمیت قومی اداروں کے انتباہات شامل ہیں جس کے مطابق صیہونی وزیراعظم کی پالیسوں سے اسرائیل کو غیر معمولی نقصان ہورہا ہے اور اگر یہ پالیسیاں جاری رہیں تو اسرائیل کیلئے سنبھلنا مشکل ہوجائے گا تاہم نتین یاہو بضد ہیں کہ وہ جنگ جاری رکھیں گے ، یہ بات قابل غور ہے کہ گذشتہ پانچ ماہ سے جاری اسرائیلی وحشیانہ بمباری میں اب تک 29 ہزار فلسطینی شہید جبکہ 60 ہزار سے زائد زخمی ہوچکےہیں 90 فیصد شہر تباہ ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجوس اسرائیلی فوج حماس کے خلاف کوئی ایک قابل زکر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام ہے۔
دوسری جانب غزہ پر جاری اسرائیلی جنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی مطالبات کا سلسلہ بھی جاری ہے، مگر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر وہاں سے نکلنے سے انکار کر دیا۔ اندر اور باہر سے زبردست دباؤ نیتن یاہو نے انکشاف کیا کہ ان کی حکومت غزہ کی پٹی میں فوجی آپریشن روکنے کے لیے اندر اور باہر سے شدید دباؤ کا شکار ہے۔ ان کا اشارہ بین الاقوامی تحریکوں اور اسرائیل کے قیدیوں کے اہل خانہ کی اپیلوں کے حوالے سے تھا۔
انہوں نے منگل کو صحافیوں کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت کا ہدف اب بھی زیر حراست افراد کی بازیابی اور انہیں رہا کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے اندازے "اوہام” پر مبنی ہیں اور اس کا مطلب "اسرائیل کی شکست” سے ہے۔
نیتن یاہو کا اشارہ اس جانب تھا کہ حماس تحریک نے قیدیوں کی رہائی کے بدلے مکمل جنگ بندی، تمام غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء، نیز اعلیٰ سزاؤں والے درجنوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، جن میں تحریک کے رہنما مروان برغوتی بھی شامل ہیں۔
نیتن یاہو نے اپنے دعوے کے مطابق حماس کو ختم کرنے کے مقاصد کے حصول کے لیے جنگ جاری رکھنے کے اپنے ارادے کی تجدید کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کوئی بھی دباؤ اسرائیلی منصوبوں کو تبدیل نہیں کر سکتا۔