(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مکمل حمایت کررہا ہے ، ایک جانب یہ تاثر دے رہا ہے کہ وہ اسرائیل پر جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے تو دوسری جانب جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کررہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا ہے، الجزائر کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر فوری ‘سیز فائر’ کروایا جائے۔
قرارداد کے حق میں تیرہ ووٹ آئے جبکہ برطانیہ نے ووٹ کا استعمال نہیں کیا اور امریکہ نے اس کو ایک بار پھر ویٹو کرکے ہیٹ ٹرک کردی ہے، سات اکتوبر کے بعد سے اب تک جنگ بندی کے لیے پیش کردہ یہ تیسری قرارداد تھی جسے امریکہ نے ویٹو کیا ہے۔
امریکہ کی طرف سے قرارداد کو تیسری بار ویٹو کرنے کے اختیار کا استعمال اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل غزہ کے انتہائی جنوب میں واقع شہر رفح پر ایک بڑی جنگی یلغار کی تیاری کر رہا ہے۔ رفح شہر میں اس وقت چودہ لاکھ فلسطینی غزہ کے مختلف علاقوں سے بے گھر ہو کر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی مکمل تباہی کے مشن کے لیے اس مشن کو ضروری سمجھتا ہے تاہم اسرائیل کو اس نئی جنگی یلغار کے حوالے سے بیرونی دنیا کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔
البتہ امریکی صدر جو بائیڈن نے رفح پر اسرائیلی یلغار کو قابل بھروسہ منصوبہ بندی کے ساتھ کرنے کی تاکید کی ہے۔