(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ میں 90 فیصد سے زائد عمارات اسرائیلی بمباری میں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں ، شہر میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے، اسرائیلی جہاز پناہ گاہوں کو بھی بمباری کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (اونروا) نے گذشتہ روز سماجی رباطوں کی ویب سائٹ "ایکس” پلیٹ فارم پر غزہ پر 136 دنوں سے جاری وحشیانہ بمباری اور اس کے نتیجےمیں ہونے والی تباہی کو ایک بار پھر عالمی برادری کے سامنے پیش کرتےہوئے بتایا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے نیتجےمیں غزہ شہر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے 90 فیصد سے زائد عمارات تباہ ہوچکی ہیں جبکہ جنوبی غزہ میں رفح کے باشندوں کے پاس ایجنسی کی پناہ گاہوں کے علاوہ کوئی اور جگہ نہیں ہے۔
اپنے بیان میں ایجنسی نے کہا کہ جنگ کے نتیجے میں غزہ میں ان کے ادارے کی 153 تنصیبات تباہ ہو گئی ہیں، ایجنسی کے اسکول بمباری سے پناہ لینے کے لیے پناہ گاہوں میں تبدیل کیے گئے تھے۔
دوسری جانب عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایجنسی نے نشاندہی کی کہ شمالی غزہ کی پٹی میں اسکولوں کے ملبے میں تبدی ہونے کے بعد انہیں پہچاننا مشکل ہو گیا ہے۔ رفح کے بچے اپنے کھانے کے راشن کے منتظر ہیں شہر میں محصور فلسطینی علاقوں میں خوراک اور صاف پانی کی "بہت کمی” ہو گئی ہے، اور تقریباً تمام چھوٹے بچے جن کی تعداد ہزاروں میں ہے متعدی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ فلاح و بہبود برائے اطفال یونیسیف کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیڈ چیبان نے گذشتہ روز خبردار کیا کہ خطرناک حد تک خوراک کی کمی، وسیع پیمانے پر غذائی قلت اور بیماریوں کا تیزی سے پھیلاؤ اور اس پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری ایسے عوامل ہیں جو غزہ شہر میں بچوں کی اموات میں غیر معمولی اور شدید اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔