(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "غزہ میں جنگ اور اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں ان سے مشاورت کیے بغیر اہم فیصلے کرنا جاری رہے تو جنگی کابینہ کو تحلیل کردیا جائے گا۔”
غیر قانونی صیہونی ریاست کے سرکاری چینل”کان "چینل نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی جنگی کونسل کے اہم ارکین بینی گینٹز اور آئزن کوٹ نے غزہ جنگ میں اہم فیصلوں میں صیہونی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے تن تنہا فیصلے کرنے اور انھیں نظر انداز کرنے پر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انھوں نے غزہ میں جنگ اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اہم فیصلوں میں ان سے مشاورت کے بغیر اب کوئی قدم اٹھایا تو وہ جنگ کی "کابینہ” کو ختم کردیں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ” دونوں وزرا نے غزہ میں حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے اسرائیل کی جانب سے قاہرہ میں ایک اور وفد نہ بھیجنے کے نیتن یاہو کے فیصلے پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نیتن یاہونے تمام فیصلے تن نتہا ہی کرنے ہیں تو اس صورت میں "جنگی کونسل کی موجودگی غیر ضروری ہو جاتی ہے۔”
یہ بات قابل غور ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اندر اختلافات گزشتہ 7 اکتوبر کے بعد مزید بڑھ گئے، جب نیتن یاہو غزہ کی پٹی پر جنگ کے کسی بھی اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہے، جن میں سب سے اہم قیدیوں کی واپسی اور حماس اور اس کی صلاحیتوں کا خاتمہ تھا۔ اس سے قبل برطانوی اخبار ’’فنانشل ٹائمز‘‘ آئزن کوٹ کے حالیہ بیانات اور نیتن یاہو کے الفاظ سے ان کے تضاد کی حد تک رک گیا۔ آئزن کوٹ نے کہا تھا، "ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ مستقبل قریب میں قیدیوں کو (حماس کے ساتھ) معاہدے کے بغیر زندہ واپس کرنا ناممکن ہے”، انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیل کو ایسے کسی بھی حصے کے طور پر طویل عرصے تک لڑائی روکنے پر غور کرنا چاہیے اور حماس کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے.”
واضح رہے کہ سات اکتوبر کے بعد صیہونی ریاست اسرائیل نے غزہ پر جارحیت کیلئے ایک ہنگامی حکومت تشکیل دی جس میں وزیر دفاع یو آو گیلنٹ، سابق آرمی چیف اور وزیر دفاع بینی گینٹز، دو مبصر وزراء، گاڈی آئزن کوٹ اور رابن ڈرمر شامل ہیں۔