(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ سے ملحقہ صلا الدین محور ایک سرحدی علاقہ ہے جو اسرائیل اور مصر کے درمیان ایک دو طرفہ معاہدے سے مشروط ہے جس کے لیے علاقے میں کسی بھی فوجی کارروائی کو انجام دینے سے پہلے دوسرے فریق سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے۔
فلسطینی ذرائع کےمطابق غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے گذشتہ روز غزہ شہر اور مصر کے درمیان صلاح الدین محور، جسے فلاڈیلفیا ایکسس کے نام سے جانا جاتا ہے پر بمباری کی جس کےبعد مصری اپاچی ہیلی کاپٹر اور فضائیہ کے جنگی جہازوں نے علاقےمیں پروازیں کی ، اسرائیلی بمباری کے بعد علاقے میں صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔
فلاڈیلفیا ایکسس غزہ کے سرحدی علاقے رفح سے متصل ہےجہاں اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے متاثر غزہ کے 15 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں۔
گذشتہ روز اسرائیلی دورے پر آنے والے امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل کو اس علاقے میں فوجی کارروائی کے حوالے سے خبردار کرتےہوئے کہا تھا کہ اگر اسرائیل کی جانب سے یہاں کارروائی کی جاتی ہے تو وہاں پر بڑے پیمانے پر شہریوں کی اموات ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب صیہونی ریاست کے وزیراعظم نے امریکی انتباہ کے باوجود اپنی فوج کو سرحدی علاقے میں کارروائی کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کی تھی۔
گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے صیہونی وزیر اعظم نے کہا کہ "غزہ میں جنگ برسوں تک نہیں بلکہ مہینوں میں ختم ہو جائے گی۔ غزہ میں ہماری جنگ کے اعلان کردہ اہداف تبدیل نہیں ہوئے۔ غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے فوجی دباؤ ضروری ہے‘‘۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے نے مزید کہا کہ "اسرائیلی افواج خان یونس میں لڑ رہی ہیں جو حماس کا اہم گڑھ ہے۔ "غزہ میں حماس کے خلاف فیصلہ کن فتح کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ فلاڈیلفیا محور غزہ کی پٹی کے اندر ایک تنگ پٹی ہے، جو انکلیو اور مصر کے درمیان سرحد کے ساتھ 14 کلومیٹر (8.7 میل) تک پھیلی ہوئی ہے۔
اسرائیل کے معروف اخبار’یدیعوت احرونوت‘نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی سیکیورٹی سروسز کو خدشہ ہے کہ حماس کے سینیئر رہنما صلاح الدین محور کے نیچے واقع سرنگوں کے ذریعے جزیرہ نما سینائی کی طرف فرار ہو سکتے ہیں اس لئے اسرائیل نے اس علاقے کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم مصر کی جانب سے اس حملے کو قبول نہیں کیا گیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔