(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل، امریکہ، قطر اور مصر کی جانب سے تیار کردہ جنگ میں وقفے کے معاہدے کی تفصیلات اب تک منظرِ عام پر نہیں آئیں،تاہم حماس کے ردعمل کو مثبت کہا جارہا ہے۔
فلسطین پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اسرائیل، امریکہ، قطر اور مصر کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کیلئے تیار کردہ مجوزہ معاہدے کی پیشکش کے جواب میں مجوزہ فریم ورک پر حماس نے اپنی تجاویز میں غزہ میں ساڑھے چار ماہ کیلئے جنگ بندی کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے دوران تمام اسرائیلی یرغمالی آزاد کر دیےجائیں گےتاہم حماس کا مطالبہ ہے کہ صیہونی فوج مکمل طورپر غزہ سے نکل جائے اور جنگ بند کردے۔
اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ معاہدے میں چھ ہفتوں کی عارضی جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز دی گئی ہے۔ اسرائیل اور امریکہ دونوں نے کہا ہے کہ وہ مجوزہ معاہدے پر حماس کے جواب کا جائزہ لے رہے ہیں
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشیق نے جنگ بندی تجاویز کی تصدیق کردی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ جنگ بندی تجاویز اسرائیل اور امریکا کو بھیج دی گئی ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق جنگ بندی کے دوران غزہ کی تعمیر نو شروع کی جائے گی اور لاشوں اور باقیات کا تبادلہ کیا جائے گا۔