(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل کے سابق فضائی دفاعی کمانڈر نے اعتراف کیا کہ غزہ پر 118 دن کی جنگ کے بعد حماس ہی لڑائیوں کی رفتار اور حکمت عملی کا تعین کرتی ہے اور اسرائیلی "فوج” کے پاس اس کے جواب کے انتظار کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی فضائیہ کے سابق کمانڈر زویکا ہیمووچ Zvika Haimovich نے اسرائیلی چینل 12 پر اپنے ایک انٹر ویو میں اعتراف کیا کہ غزہ میں اسرائیل 118 دن تک جنگ کرنے کےباجود بڑی حد تک بے بس ہے اس جنگ میں "حماس وہ دشمن ہے جو جنگ کی رفتار اور اس کی حکمت عملی کا تعین کرتی ہے،” 7 اکتوبر سے ہم اس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔
انھوں نے غزہ میں اپنی بے بسی کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ "ہم تجویز پیش کرتے ہیں، اور آخر میں فیصلہ وہی کرتا ہے ہمیں اس کا انتظار کرنا پڑتاہے یہ اس نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے جس میں حماس کو ہ سے بہت آگے ہے۔
انھوں نے اسرائیلی سیاست میں موجود اندرونی اختلافات کا تذکرہ کرتےہوئے کہا کہ حماس ایک بہترین حکمت عملی کا مظاہرہ کررہی ہے وہ ہمارے درمیان سیاسی اختلافات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مظالبات کو ہم پر لاگو کرتی ہے اور ہم اس کے مطالبات کو ماننے پر مجبور ہیں۔
انھوں نے کہا کہ میری بات کوئی خیالی نہیں ہے ” فلسطینی مزاحمت خان یونس، بوریج اور غزہ میں ہماری فوج کا جس طرح مقابلہ کر رہی اور اس کے نتیجےمیں ہماری افواج کی صفوں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد حقائق سب کے سامنے پیش کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے آج جمعرات کو شمالی اور وسطی غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں بالخصوص الزوائدہ، النصیرات، الکرامہ اور الطوام اور انٹیلی جنس ٹاورز کے علاقوں سے پسپائی اختیار کرتے ہوئےان علاقوں کو خالی کردیا ہے۔