(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس نے تین مراحل میں معاہدے پر بتدریج عمل درآمد پر اتفاق کیا، جس میں صیہونی فوج کا غزہ سے مکمل انخلاء اور 7اکتوبرکے حملے میں گرفتار فلسطینیوں کی رہائی کی شرط رکھ دی ہے۔
حماس کی سرپرستی میں فلسطینی دھڑوں غاصب صیہونی ریاست کے ساتھ قیدیوں اور اسیران کے تبادلے کے معاہدے (پیرس پیپر) کی قطعی منظوری کے ساتھ تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے تاہم فلسطینی ذرائع ابلاغ سے حاصل اطلاعات کےمطابق اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدے کی تکمیل کیلئے حماس نے”ایک شرط یہ عاید کی ہے کہ اسرائیل7 اکتوبرحملے میں گرفتار افراد کو رہا کرےالبتہ حماس قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں طویل عرصے سے قید فلسطینیوں اور زیادہ عرصے کی سزائیں پانے والوں کی رہائی کا مطالبہ نہیں کرے گی‘‘۔
قاہرہ میں ذرائع نے تصدیق کی کہ حماس اور اسلامی جہاد نے مصری اور قطری ثالثوں کو "مشترکہ طور پر اور متفقہ موقف کے ساتھ بیان کردہ حل اور نکات” سے آگاہ کرنے پر اتفاق کیا۔
گذشتہ اتوار کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں مصر، قطر، امریکہ اور اسرائیل نے حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے مقصد سے مذاکرات مکمل کرنے کے لیے شرکت کی۔
منگل کو حماس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کو پیرس اجلاس کی تجویز موصول ہوئی ہے۔ وہ اس کا مطالعہ کرنے اور اس پر اپنا ردعمل پیش کرنے کے کام کررہی ہے۔ اس نے زور دے کر کہا کہ حماس کسی بھی سنجیدہ اور عملی اقدام پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ بہ شرطیکہ غزہ جنگ روکنے کے ساتھ بے گھر فلسطینیوں کو ان کے گھروں میں واپس آنے کی اجازت دی جائے۔ اسی تناظر میں اسرائیلی نشریاتی کارپوریشن نے بدھ کے روز کہا کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے ایک ممکنہ معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں میں شریک تمام شرکاء کی رہائی کی درخواست کی ہے جس کے تحت غزہ کی پٹی میں اسرائیلی نظر بندوں کو رہا کیا جائے گا۔
حماس نے شرط رکھی ہے کہ تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے سات اکتوبر کے حملے کے تمام گرفتار کنندگان کو رہا کیا جائے۔ اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا کہ قطر اور مصر کی جانب سے پیرس اجلاس میں یہ درخواست پہلے ہی اٹھائی جا چکی ہے اور پیرس سربراہی اجلاس کے بعد ہونے والی ملاقاتوں میں اسے دوبارہ دہرایا گیا۔
کمیشن نے کہا کہ اسرائیل میں اس وقت حماس کے مطالبے کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے اور ابھی تک اسے منظور یا مسترد کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن حکام نے کہا ہے کہ یہ "ایک معاہدے تک پہنچنے کا ایک موقع ہے، لیکن ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے